ابوظہبی، 10 جنوری، 2024 (وام) ۔۔ متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری تعاون دو طرفہ سرمایہ کاری و تجارت کو فروغ دینے کے لیے تعمیری بین الاقوامی تعاون کے ماڈل کا نمائندہ ہے۔ جس کا حتمی نتیجہ دونوں ممالک کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) کی صورت میں سامنے آیا۔
یہ جامع اقتصادی شراکت داری تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہے، خاص طور پر ایسے اقتصادی تعلقات میں جنہوں نے مشترکہ نقطہ نظر اور حکمت عملیوں پر مبنی مسلسل ترقی دیکھی ہے جس کا مقصد نئے اہم شعبوں میں توسیع کرنا ہے۔ یہ شعبے دونوں ممالک میں دانشمندانہ قیادت کی ہدایات کے مطابق پائیدار ترقی اور مسابقت کی حمایت کرتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کے درمیان سی ای پی اے، جس پر 18 فروری 2022 کو دستخط ہوئے، ملک کے عالمی اقتصادی معاہدوں کے پروگرام کے تحت پہلا دو طرفہ معاہدہ ہے، جس کا مقصد عالمی تجارتی منظر نامے پر اہم علاقائی اور عالمی منڈیوں کے ساتھ تجارتی شراکت داروں کے ریاست کے نیٹ ورک کو وسعت دینا ہے۔ یہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے کسی ملک کے ساتھ ہندوستان کا اپنی نوعیت کا پہلا معاہدہ ہے۔ اس معاہدے سے 2030 تک غیر تیل کی باہمی تجارت کو 100 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچنے کی توقع ہے۔
متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کے درمیان اقتصادی تعاون سرکلر اکانومی، سیاحت، ہوا بازی، انٹرپرینیورشپ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں، قابل تجدید توانائی، ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل تبدیلی، اور نقل و حمل جیسے مختلف شعبوں میں مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ سب کچھ ان کی اقتصادی شراکت داری فریم ورک کے تحت ہے جس کا مقصد باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ اس معاہدے سے دونوں ممالک کے لیے اقتصادی ترقی کو متحرک کرنے میں مدد کی ہے، جس سے اماراتی اور ہندوستانی کاروباری برادریوں کے لیے نئے امید افزا مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
متحدہ عرب امارات اور ہندوستان دونوں نے اپنی منڈیوں میں نئے اقتصادی شعبوں کی توسیع، اماراتی اور ہندوستانی اسٹارٹ اپس کی ترقی اور انہیں مزید فوائد اور مراعات فراہم کرنے کے لیے کئی مشترکہ اقدامات اور ایکشن پلانز کی منظوری دی ہے ۔ اس سے دونوں ممالک کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی)میں اضافہ ہورہاہے۔
ہندوستان متحدہ عرب امارات میں سیاحت کے لیے سرفہرست پانچ مارکیٹس میں شامل ہے۔ متحدہ عرب امارات میں 2022 میں31لاکھ سے زیادہ ہندوستانی سیاحوں کا خیرمقدم کیا گیا، جس سے 2021 کے مقابلے میں9لاکھ سیاحوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں، دونوں ممالک کے درمیان فضائی ٹریفک کے حوالے سے یو اے ای کے قومی کیریئرز کی ماہانہ 1,800 سے زیادہ پروازیں چلائی جارہی ہیں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ ترقی کی رفتار کو جاری رکھتے ہوئے قومیں معاہدے کے نفاذ سے ممالک کے درمیان غیر تیل کی تجارت کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے، جو 2023 کی پہلی ششماہی کے دوران 91 ارب درہم تک پہنچ گیا ہے۔
تاریخی معاہدہ کھلے پن اور اقتصادی انضمام کے لیے دونوں ممالک کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، جو مارکیٹوں تک خدمات کی برآمدات تک رسائی کو بہتر بنانے اور اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے بہاؤ کو آسان بنانے میں تعاون کرتے ہوئے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو تعاون اور توسیع کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کررہا ہے۔
متحدہ عرب امارات-بھارت شراکت داری عالمی اقتصادی منظرنامے سے فائدہ اٹھانے کے لیے دونوں ممالک کی صلاحیت کو یقینی بنارہی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق، ایشیا پیسیفک خطہ اس سال عالمی ترقی کی قیادت کرے گا، جس میں جی ڈی پی میں 4.6 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا اور جنوبی ایشیا (چین کو چھوڑ کر) اگلے پانچ سالوں میں برآمدات اور درآمدات کی ترقی میں دنیا کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں مختلف شعبوں میں83ہزارسے زیادہ ہندوستانی کمپنیاں کام کررہی ہیں ، جبکہ ہندوستان میں بھی مختلف اسٹریٹجک شعبوں میں کام کرنے والی اماراتی کمپنیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ آنے والے مرحلے کا مقصد دونوں منڈیوں میں کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی "برکس" اتحاد میں شمولیت، جس کا ہندوستان ایک بانی رکن ہے، ہندوستان، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان اقتصادی راہداری کے حوالے سے ایک اہم ملک کی حیثیت کے ساتھ متوقع اقتصادی مواقع کے ساتھ ، دو طرفہ تعاون کے لیے ایک نئے وژن کی تشکیل میں کردار ادا کرے گا۔
متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کے درمیان سی ای پی اے کے تحت تعاون کو فروغ مل رہا ہے، کاروباری برادریوں کو ترقی، خوشحالی، اور شراکت داری کے نئے راستے بنانے کے لیے خاص طور پر صحت ٹیکنالوجی، زراعت، تعلیم، آب و ہوا اور دیگر ابھرتی ہوئی اقتصادیات جیسے شعبوں میں مختلف فوائد اور ترغیبات میسر آرہی ہیں۔
ترجمہ۔تنویرملک