گلوبل فیوچر کونسلز کل سے شروع ہوں گی جس میں 80 ممالک کے 500 عہدیدار شرکت کریں گے

دبئی، 14 اکتوبر 2024 (وام) -- متحدہ عرب امارات کی حکومت ورلڈ اکنامک فورم (WEF) کے ساتھ مل کر 15 سے 17 اکتوبر تک دبئی میں گلوبل فیوچر کونسلز کے 2024 کے سالانہ اجلاس کی میزبانی کرے گی۔

اس اجلاس میں 80 ممالک کے سرکاری حکام، ماہرین اور مستقبل کے بارے میں سوچنے والے افراد (فیوچرسٹ) پبلک، پرائیویٹ اور تعلیمی شعبوں سے شرکت کریں گے، اس کے علاوہ بین الاقوامی تنظیموں اور کمیونٹی اداروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

500 سے زائد مندوبین 30 کونسلوں میں حصہ لیں گے جو پانچ شعبوں میں مواقع اور چیلنجز سے نمٹیں گےجن میں ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی، گورننس، معیشت اور مالیات، اور معاشرہ شامل ہیں۔

گلوبل فیوچر کونسلز کے 2024 کے سالانہ اجلاس کا مقصد معیشتوں اور معاشروں کے مستقبل کو تشکیل دینے والی قوتوں کی مشترکہ تفہیم تک پہنچنا ہے تاکہ مواقع سے فائدہ اٹھانے اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون کو بڑھایا جا سکے۔

کونسلیں ان طریقہ کار پر تبادلہ خیال کریں گی جنہیں حکومتیں اقتصادی ترقی کو فروغ دینے، انسانی صلاحیتوں کو بڑھانے اور مستقبل کی ملازمتوں کے لیے کارکنوں کو تیار کرنے کے لیے اپنا سکتی ہیں۔ وہ زیادہ لچکدار، جامع اور پائیدار مستقبل کی تشکیل میں مدد کے لیے تخلیقی سوچ کو بھی فروغ دیں گی۔

پہلی بار، گلوبل فیوچر کونسلز کے سالانہ اجلاس میں پرائیویٹ سیکٹر کی بھاری شرکت ہوگی، جس میں دنیا کی معروف کمپنیوں کے 70 اعلیٰ سی ای اوز شرکت کریں گے جو اپنے شعبوں کے مستقبل کے بارے میں اپنی بصیرت شیئر کریں گے۔

محمد عبداللہ القرقاوی، کابینہ کے وزیر اور گلوبل فیوچر کونسلز کے شریک چیئر، نے کہاکہ، "صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان کی قیادت میں، اور عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم، نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران کی ہدایات کے تحت، متحدہ عرب امارات مستقبل کو ڈیزائن اور تعمیر کرنا اپنا مشن سمجھتا ہے جس کا مقصد انسانی ترقی کو آگے بڑھانا ہے۔"

متحدہ عرب امارات کی حکومت اور ورلڈ اکنامک فورم کے درمیان اسٹریٹجک شراکت کا ارتقا جاری ہے، جو انتہائی اہم شعبوں میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے رہی ہے۔ یہ مثمر شراکت دو دہائیوں سے زائد عرصے سے جاری تعاون کا نتیجہ ہے جو 2002 میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں عزت مآب شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کی ایک تاریخی تقریر سے شروع ہوئی تھی۔"

القرقاوی کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت نے آنے والے رجحانات کا اندازہ لگانے اور ان بصیرتوں کو اختراع، پائیدار ترقی اور مستقبل کے لیے تیاری میں تبدیل کرنے کے لیے ایک جامع نظام قائم کیا ہے۔ اس طرح، متحدہ عرب امارات کو عالمی سطح پر مستقبل کی تعمیر کے لیے ایک پلیٹ فارم اور دنیا بھر کے ذہین ترین دماغوں، موجدوں اور صلاحیتوں کے لیے ایک مرکز کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ ملک ان تمام لوگوں کے لیے ایک میٹنگ پوائنٹ ہے جو خود کو ترقی کے علمبردار سمجھتے ہیں۔

گلوبل فیوچر کونسلز کے سالانہ اجلاس میں اہم تقریریں، پینلز، اعلیٰ سطح کے مباحثے اور انٹرایکٹو سیشنز شامل ہوں گے جن کا مقصد نئے آئیڈیاز پیدا کرنا ہے۔ ان سیشنز سے، کونسلیں سفارشات کا ایک سلسلہ تیار کریں گی جو جنوری 2025 میں ڈیوس میں ہونے والے اگلے WEF سالانہ اجلاس کے ایجنڈے کو تشکیل دیں گی۔

15 سے 17 اکتوبر تک زیر بحث آنے والے کچھ موضوعات میں مصنوعی ذہانت کا مستقبل، اینٹی مائکروبیل مزاحمت سے نمٹنا، نگہداشت کی معیشت، سائبر سیکیورٹی، خوراک اور پانی کا تحفظ، میٹاورس، خود مختار نقل و حرکت، جیو پولیٹکس کا مستقبل، ذمہ دارانہ سرمایہ کاری، خلا، پائیدار سیاحت، ہوا کی صفائی، توانائی کی منتقلی، نیٹ زیرو، مصنوعی حیاتیات، شہروں کا مستقبل، اچھی گورننس، ترقی کی نئی تعریف، موسمیاتی انسانیت، کوانٹم معیشت، جدید مینوفیکچرنگ اور ویلیو چینز، لیبر مارکیٹس اور کام کا مستقبل، لچکدار مالیاتی نظام، وسائل کا ذمہ دارانہ استعمال، ٹیکنالوجی کی پالیسیاں، تجارت اور سرمایہ کاری کا مستقبل، ذہنی صحت، اور بہت کچھ شامل ہے۔

2008 سے اب تک 900 سے زائد کونسلیں منعقد ہو چکی ہیں، جن میں 100 ممالک کے 12,000 سے زائد شرکاء شامل ہیں۔