نیویارک، 5 نومبر 2024 (وام) -- اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ لبنان کی صورتحال اب 2006 کی جنگ سے بھی زیادہ سنگین ہو چکی ہے۔
پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں، اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کا شعبہ مسلسل حملوں کا سامنا کر رہا ہے، سہولیات، عملہ اور وسائل تیزی سے جنگ کی زد میں آ رہے ہیں، جس سے لبنان کا پہلے سے ہی کمزور صحت کا بنیادی ڈھانچہ مزید دباؤ کا شکار ہے۔
دوجارک نے نبطیہ کے بنت جبیل ضلع میں تبنین کے سرکاری ہسپتال کے قریب حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں کی طرف اشارہ کیا، جس کی وجہ سے ہسپتال کو شدید نقصان پہنچا اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
انہوں نے عالمی ادارہ صحت کی ایک حالیہ رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں بتایا گیا ہے کہ لبنان میں 110 طبی کارکن اپنی ڈیوٹی کے دوران مارے گئے ہیں۔ پچھلے 13 مہینوں میں طبی سہولیات پر کم از کم 60 حملے ہوئے ہیں۔
ترجمان نے جاری اسرائیلی جارحیت، جنوبی لبنان میں براہ راست جھڑپوں، ملک بھر میں اسرائیلی فضائی حملوں اور اسرائیل پر حزب اللہ کے ڈرون اور راکٹ حملوں کے درمیان بڑھتے ہوئے جانی نقصان کی بھی مذمت کی۔
انہوں نے کہاکہ، "تمام فریقین کو بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے اور شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کا تحفظ کرنا چاہیے۔"
انہوں نے فلسطینی مہاجرین کی امدادی ایجنسی 'UNRWA' کی کوششوں کی تعریف کی، بشمول پیر کو صور میں برج الشمالی فلسطینی مہاجر کیمپ میں جنریٹرز کے لیے طبی سامان اور ایندھن کی فراہمی، جبکہ ‘UNICEF’ نے صور کے دیگر حصوں میں بے گھر مردوں، خواتین اور بچوں کو ہنگامی امداد بھی فراہم کی۔
ہفتہ کے روز، ایک انسانی قافلے نے بعلبک ہرمل علاقے میں پناہ گاہوں میں بے گھر افراد میں خوراک اور حفظان صحت کی کٹس تقسیم کیں۔ پیر کو ایک قافلہ بعلبک ہرمل علاقے میں لبواہ پرائمری ہیلتھ کیئر سینٹر میں طبی سامان لے کر آیا۔
آخر میں، دوجارک نے زور دے کر کہاکہ، "ہم فریقین سے فوری طور پر تشدد بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ جنگ بندی اور سفارتی حل کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔"