متحدہ عرب امارات کا 2030 تک قابل تجدید توانائی کی صلاحیت 14.2 گیگاواٹ تک پہنچنے کا ہدف

ابوظہبی، 13 جنوری، 2025 (وام) --متحدہ عرب امارات کی وزارت توانائی اور انفراسٹرکچر کے اسسٹنٹ انڈر سیکرٹری برائے بجلی، پانی، اور مستقبل کی توانائی، احمد الکعبی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اپنی بلند حوصلہ حکمت عملیوں اور اقدامات کے ذریعے عالمی توانائی منتقلی میں قیادت کر رہا ہے۔

انٹرنیشنل رینیوایبل انرجی ایجنسی 'ارینا' کے زیر اہتمام ایک پینل میں گفتگو کرتے ہوئے الکعبی نے متحدہ عرب امارات کی صاف توانائی کے لیے وابستگی، قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری، اور 2030 تک 14.2 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کے عزم پر روشنی ڈالی ہے۔

انہوں نے ڈسٹری بیوٹڈ سولر سسٹم پروجیکٹ کا ذکر کیا، جو صارفین کو اپنی شمسی توانائی پیدا کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، اور اس اقدام کو صاف توانائی کی منتقلی کا ایک اہم عنصر قرار دیا۔

متحدہ عرب امارات خطے کا پہلا ملک تھا جس نے پیرس معاہدے پر دستخط کیے اور 2050 تک نیٹ زیرو کا ہدف مقرر کیا۔

یہ پہلا عرب ملک ہے جس نے جوہری توانائی کو پرامن مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ برکہ نیوکلیئر انرجی پلانٹ کے ذریعے ملک کی 25 فیصد بجلی فراہم کی جا رہی ہے، جو پائیدار توانائی کے اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

الکعبی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات 2031 تک ہائیڈروجن کے شعبے میں عالمی قیادت حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے تحت سالانہ 1.4 ملین میٹرک ٹن ہائیڈروجن پیدا کی جائے گی۔ 2050 تک اس پیداوار کو 15 ملین ٹن تک بڑھانے کا ہدف ہے۔