ابوظہبی، 21 جنوری 2025 (وام) – ابوظہبی حکومت نے "ابوظہبی گورنمنٹ ڈیجیٹل اسٹریٹجی 2025-2027" کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد امارت کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے چلنے والی حکومت کے طور پر عالمی رہنما بنانا ہے۔ یہ حکمت عملی ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ انیبلمنٹ (DGE) اور دیگر حکومتی اداروں کے تعاون سے نافذ کی جائے گی، اور 2025 سے 2027 تک 13 ارب درہم مختص کیے گئے ہیں تاکہ جدت اور ٹیکنالوجی کے فروغ کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس حکمت عملی کے تحت ایک مضبوط ڈیجیٹل انفراسٹرکچر قائم کیا جائے گا، جو حکومتی آپریشنز کے لیے 100% سوورن کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے اپنانے کو ممکن بنائے گا۔ تمام حکومتی عمل کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز اور خودکار بنانے کا ہدف بھی شامل ہے۔ مزید برآں، ایک یونیفائیڈ ڈیجیٹل انٹرپرائز ریسورس پلاننگ پلیٹ فارم تیار کیا جائے گا، جو حکومتی عمل کو زیادہ مؤثر اور مربوط بنائے گا۔
حکومت کی اسٹریٹجی میں "اے آئی فار آل" پروگرام کے ذریعے شہریوں کو مصنوعی ذہانت کی ایپلیکیشنز میں تربیت اور اختیارات فراہم کرنے پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، 200 سے زائد جدید اے آئی حل حکومتی خدمات میں شامل کیے جائیں گے، جو ابوظہبی کو اے آئی پر مبنی جدت کا عالمی مرکز بنانے میں مدد دیں گے۔ حکمت عملی کے تحت سائبر سیکیورٹی کے اعلیٰ معیارات کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل رہنما اصول اور فریم ورک بھی تیار کیے جائیں گے۔
ڈی جی ای کے چیئرمین، احمد ہشام الکتاب نے کہا کہ یہ حکمت عملی ابوظہبی کی قیادت کے اس وژن کی عکاسی کرتی ہے کہ ابوظہبی ایک مکمل اے آئی-نیٹو حکومت بنے۔ یہ حکمت عملی حکومتی خدمات کو جدید، مؤثر، اور پائیدار بنانے کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دے گی۔
یہ اسٹریٹجی 2027 تک ابوظہبی کی جی ڈی پی میں 24 ارب درہم کا اضافہ کرے گی اور 5,000 سے زائد ملازمتیں پیدا کرے گی، جو اماراتائزیشن کی کوششوں میں معاون ثابت ہوں گی۔ حکمت عملی کے تحت محمد بن زاید یونیورسٹی آف آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی ریسرچ کونسل، اور 'G42' جیسے اہم شراکت داروں کے تعاون سے ڈیجیٹل حکمرانی اور پائیدار ترقی کو فروغ دیا جائے گا۔
'TAMM 3.0' اور ابوظہبی کا 'آسان کسٹمر تجربہ پروگرام' جیسے حالیہ اقدامات، اے آئی، پائیداری، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، اور ڈیٹا اینالیٹکس پر مبنی اگلی نسل کے ڈیجیٹل حل کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ یہ حکمت عملی نہ صرف امارت کو ڈیجیٹل گورننس میں عالمی رہنما بنائے گی بلکہ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ترقی کے نئے امکانات بھی پیدا کرے گی۔