روم، 5 فروری 2025 (وام) – سپریم کونسل کے رکن اور شارجہ کے حکمران، عزت مآب شیخ ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی کی سرپرستی میں، شیخہ بدور بنت سلطان القاسمی نے "شارجہ سے روم تک: مصالحہ جات کے تجارتی راستے کے ذریعے" کے عنوان سے منعقدہ آثارِ قدیمہ کی نمائش کا افتتاح کیا۔
یہ منفرد نمائش روم کے تاریخی "کوریا جولیا" (Curia Julia) میں، کولوزیم آثارِ قدیمہ پارک کے اندر منعقد کی گئی ہے، اور یہ روم میں اپنی نوعیت کی پہلی عربی نمائش ہے۔
شارجہ آثارِ قدیمہ اتھارٹی کے زیرِ اہتمام اس نمائش میں 110 نایاب نوادرات کی نمائش کی جا رہی ہے، جو شارجہ کے قدیم تجارتی مراکز، جیسے ملیحہ اور دِبّا الحصن، سے دریافت کیے گئے ہیں۔
یہ دریافتیں ہیلینسٹک اور رومی دور میں مشرق اور مغرب کے درمیان تجارت میں شارجہ کے مرکزی کردار کو اجاگر کرتی ہیں، اور ان ثقافتی و اقتصادی تبادلوں کو نمایاں کرتی ہیں جنہوں نے ابتدائی عالمی تجارتی نیٹ ورکس کو تشکیل دیا۔
یہ نمائش 4 مئی 2025 تک جاری رہے گی اور اس کا مقصد شارجہ اور روم کے تاریخی تعلقات کو اجاگر کرنا ہے۔
افتتاحی تقریب میں یو اے ای اور اٹلی کے معززین نے شرکت کی، جن میں چیئرمین شارجہ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ریلیشنز شیخ فہیم بن سلطان القاسمی،ڈائریکٹر جنرل، شارجہ آثارِ قدیمہ اتھارٹی عیسٰی یوسف، ڈائریکٹرکولوزیم آثارِ قدیمہ پارک الفونسینا روسو شامل تھے۔
نمائش میں رکھے گئے نوادرات، جیسے کہ رومی شیشے کے فلیکس، وینس کا کانسی کا مجسمہ، اور رومی و یونانی سکے، قدیم شارجہ اور رومی دنیا کے درمیان گہرے تجارتی اور فنی تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔
ملیحہ، جو ایک اہم تجارتی مرکز تھا، ان نادر اشیاء کو درآمد کرتا اور انہیں اپنے تجارتی نظام میں ضم کرتا، جس سے اس کے "مصالحہ جات کے تجارتی راستے" میں کلیدی کردار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
سونے، چاندی، اور کانسی کے سکوں کی دریافت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملیحہ عالمی تجارتی نیٹ ورک میں شامل ایک خوشحال اقتصادی مرکز تھا۔
عیسٰی یوسف نے کہا کہ یہ نمائش شارجہ کے حکمران کے وژن کے مطابق دنیا کے سامنے امارت کے بھرپور تاریخی ورثے کو پیش کرنے کے عزم کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شارجہ آثارِ قدیمہ اتھارٹی تاریخی تحقیقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے تاکہ مزید قدیم خزانے دریافت کیے جا سکیں، جو شارجہ کو ایک عالمی ثقافتی مرکز کے طور پر مستحکم کریں گے۔
یہ نمائش عرب اور رومی تہذیبوں کے درمیان تاریخی تعلقات، فنی و فکری تبادلوں، اور تجارتی تعاون کے شواہد کو پیش کرتی ہے، جو مشرق اور مغرب کے درمیان ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کی بنیاد رکھتا ہے۔