دبئی، 5 فروری 2025 (وام) – متحدہ عرب امارات کے مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل معیشت، اور ریموٹ ورک ایپلی کیشنز آفس کی جانب سے جاری کی گئی سائنسی تحقیق "ذمہ دارانہ مصنوعی ذہانت کے مستقبل کی جانب" میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذمہ دارانہ استعمال کے اہم کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو مستقبل کی تشکیل میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
تحقیق میں حکومتی اور نجی شعبوں میں خدمات کے ازسرِنو تصور، ازسرِنو ڈیزائن اور جدت طرازی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے، تاکہ ایسی جدید ٹیکنالوجیز کو فروغ دیا جا سکے جو انسانیت کی خدمت کریں۔ اس تحقیق میں مستقبل کے ایسے فریم ورک بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے جو جدید حلوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سماجی ترقی کو آگے بڑھائیں اور دنیا بھر میں کمیونٹیز کی طویل مدتی خوشحالی کو یقینی بنائیں۔
یہ سائنسی تحقیق ایک گول میز کانفرنس کے نتائج کی عکاسی کرتی ہے، جس کا اہتمام مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل معیشت، اور ریموٹ ورک ایپلی کیشنز آفس نے کیا تھا۔ اس میں شرکت کرنے والی اہم شخصیات میں وزیرِ مملکت برائے مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل معیشت، اور ریموٹ ورک ایپلی کیشنز عمر سلطان العلماء، مصر کے وزیر برائے مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمرو طلعت، کولمبیا کے وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و کمیونیکیشنز موریسیو لزکانو، متحدہ عرب امارات کے صدر کے مشیر برائے اسٹریٹجک ریسرچ اور جدید ٹیکنالوجی امورفیصل البنای, امریکی محکمہ تجارت کی انڈر سیکرٹری برائے انٹیلیکچوئل پراپرٹی کیتھی وڈال اور ٹیلی کمیونیکیشن اینڈ ڈیجیٹل گورنمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ماجد المسمارشامل تھے۔
وزیر عمر سلطان العلماء نے کہا کہ سائنسی تحقیق حکومتی نظام میں پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے ایک بنیادی عنصر ہے، جسے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مزید مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ متحدہ عرب امارات تحقیق اور مطالعات کی مدد سے مستقبل کی ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے حکمت عملی وضع کر رہا ہے، تاکہ عالمی سطح پر اپنی قیادت کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات پائیدار ترقی اور مصنوعی ذہانت سے تقویت یافتہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے پُرعزم ہے، تاکہ سرکاری کاموں کو مزید فعال اور تیز تر بنایا جا سکے۔
تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال میں ذمہ دارانہ طرزِ عمل اپنانا نہایت ضروری ہے۔ اس کے تحت حکومت اور نجی شعبے میں ایسے اے آئی سسٹمز ڈیزائن کرنے کی سفارش کی گئی ہے جو شفافیت، منصفانہ استعمال اور انسانی خدمت کے اصولوں پر مبنی ہوں۔
تحقیق میں ایک اخلاقی اے آئی چارٹر قائم کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو عدم مساوات، تعصب اور شمولیت جیسے چیلنجز کے حل کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
تحقیق میں اس بات کو بھی نمایاں کیا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی کے منفی استعمال کی روک تھام، سماج اور پالیسی سازوں کے درمیان خلاء کم کرنے، اور حکومت و نجی شعبے کے مابین شراکت داری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، تاکہ ذمہ دارانہ اے آئی پالیسیوں اور فریم ورک کو نافذ کیا جا سکے۔
مزید برآں، تحقیق میں پالیسی سازوں اور قائدین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کے پائیدار اور ذمہ دارانہ فروغ، مؤثر ریگولیٹری فریم ورک کی تیاری، اور سائبر سیکیورٹی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی مرتب کریں، تاکہ ڈیجیٹل معیشت کو ایک محفوظ اور مستحکم بنیاد فراہم کی جا سکے۔