آئی ایم ایف: عالمی معیشت کی نمو 3.3 فیصد رہنے کی توقع، مشرق وسطیٰ میں بہتری کا امکان

دبئی، 10 فروری 2025 (وام) – انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) نے پیش گوئی کی ہے کہ عالمی اقتصادی ترقی رواں سال اور 2026 میں 3.3 فیصد کی شرح پر برقرار رہے گی، تاہم آئندہ پانچ سالوں میں یہ ترقی3 فیصد سے قدرے زیادہ رہنے کی توقع ہے، جو تاریخی اوسط سے کم ہے۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر، کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں اقتصادی نمو 2025 میں 3.6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے، جس کی بڑی وجوہات تیل کی پیداوار میں بحالی اور خطے میں تنازعات میں کمی ہوں گی۔

جارجیوا نے کہا کہ پالیسی سازوں نے عمومی طور پر مہنگائی کو قابو میں رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے، لیکن کچھ ممالک میں افراط زر دوبارہ بڑھ رہا ہے، جو مختلف ممالک میں شرح سود کے فرق اور ترقی پذیر معیشتوں کے لیے قرض لینے کے زیادہ اخراجات کا سبب بن سکتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ عالمی قرضہ 2030 تک عالمی GDP کے 100 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ممالک پہلے ہی شدید مالیاتی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، جہاں قرضوں کی سطح GDP کے 70 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے، جو انہیں کم ترقی اور زیادہ قرضوں کے جال میں پھنسا سکتا ہے۔

جارجیوا نے کہا کہ حکومتوں کو ملازمتیں پیدا کرنے، سوشل سیفٹی نیٹ کو مضبوط کرنے، قومی سلامتی اور بحالی کی ضروریات کو اپنانے، قدرتی آفات سے بچاؤ، اور معیشت کو متنوع بنانے جیسے چیلنجز درپیش ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل اختراع اور مصنوعی ذہانت (AI) کی ترقی سے 2030 تک متحدہ عرب امارات کی معیشت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جب کہ تحقیق و ترقی (R&D) میں اضافی سرمایہ کاری سے پیداواری صلاحیت مزید بڑھے گی۔

آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر، جہاد ازعور نے کہا کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے درمیان شرح نمو میں فرق بڑھ رہا ہے، جہاں بعض ممالک مالیاتی اور جغرافیائی سیاسی دباؤ کے باعث شدید سست روی کا شکار ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا، اور پائیدار ترقی کے لیے ساختی اصلاحات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔