اوپیک سیکرٹری جنرل: 2050 تک تیل کے شعبے میں 17.4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوگی

دبئی، 11 فروری 2025 (وام) – اوپیک کے سیکرٹری جنرل، ہیثم الغیص نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے اس شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی، جس کا تخمینہ 2024 سے 2050 کے درمیان 17.4 ٹریلین ڈالر یا سالانہ 640 بلین ڈالر ہے۔

ورلڈ گورنمنٹس سمٹ 2025 کے موقع پر امارات نیوز ایجنسی (وام) سے گفتگو کرتے ہوئے، اوپیک کے سیکرٹری جنرل، ہیثم الغیص نے وضاحت کی کہ تیل کی تلاش اور پیداوار کے شعبے میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے گی، جس کے لیے کل 14.2 ٹریلین ڈالر یا سالانہ 525 بلین ڈالر درکار ہوں گے۔ اس کے علاوہ، ریفائننگ اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 1.9 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے، جبکہ ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج کے شعبے میں 1.3 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

الغیص نے عالمی تیل منڈی کے استحکام کو برقرار رکھنے، صارفین کے لیے قابل اعتماد اور کم لاگت پیٹرولیم سپلائی یقینی بنانے، اور سرمایہ کاروں کے لیے منافع بخش واپسی فراہم کرنے میں اوپیک کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اوپیک کا "آل پیپلز، آل فیولز، آل ٹیکنالوجیز" کا نقطہ نظر توانائی کی غربت کے خاتمے اور اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے انتہائی اہم ہے۔

اوپیک کے ورلڈ آئل آؤٹ لک (WOO) 2024 کے مطابق، 2050 تک عالمی سطح پر تیل کی طلب 120.1 ملین بیرل یومیہ سے تجاوز کر جائے گی، جو 2023 کے مقابلے میں 18 ملین بیرل یومیہ زیادہ ہوگی۔ ترقی پذیر ممالک میں تیل کی طلب میں 28 ملین بیرل یومیہ تک اضافہ متوقع ہے، جو آبادی میں اضافے، شہری ترقی، اور معاشی توسیع کا نتیجہ ہوگا، جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں تیل کی طلب میں 10 ملین بیرل یومیہ کمی متوقع ہے۔

2025 کے لیے عالمی تیل کی طلب میں 1.4 ملین بیرل یومیہ اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس میں او ای سی ڈی (OECD) ممالک میں 0.1 ملین بیرل یومیہ کا معمولی اضافہ متوقع ہے، جبکہ نان او ای سی ڈی (non-OECD) ممالک میں طلب 1.3 ملین بیرل یومیہ تک بڑھ سکتی ہے۔

اوپیک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عالمی منڈی میں استحکام کے لیے پیداوار کنندگان اور صارفین کے درمیان موثر مکالمہ ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ کے استحکام، توانائی کی طلب اور رسد کی سیکیورٹی، معاشی امکانات، اور ماحولیاتی خدشات جیسے اہم بین الاقوامی مسائل تیل اور گیس کی صنعت پر براہ راست اثر ڈالتے ہیں، اور تمام فریقوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے مکالمہ ناگزیر ہے۔