دبئی، 12 فروری 2025 (وام) – ورلڈ بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ 2025 میں خلیجی ممالک (GCC) کی اقتصادی ترقی کی شرح 3.4 فیصد تک پہنچ جائے گی، جبکہ 2026 میں یہ 4.1 فیصد ہو جائے گی۔
یہ شرح مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ (MENA) کے خطے میں متوقع 3.3 فیصد کی عمومی شرح نمو سے زیادہ ہوگی۔
ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ، عثمان دیون نے کہا کہ اگرچہ خطے کی مجموعی اقتصادی صورتحال مثبت ہے، لیکن تیل پیدا کرنے والے اور تیل درآمد کرنے والے ممالک کے درمیان ترقی کی شرح میں واضح فرق نظر آئے گا۔
انہوں نے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 کے موقع پر امارات نیوز ایجنسی (وام) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ممالک اپنی مضبوط اقتصادی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہیں، جس کی بنیادی وجہ غیرتیل شعبوں میں سرمایہ کاری اور معیشت کی تنوع کی حکمت عملی ہے۔
دیون کے مطابق، خلیجی معیشتوں کو غیرتیل شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا فائدہ حاصل ہے، جس سے انہیں جغرافیائی سیاسی عدم استحکام کے شکار ممالک پر مسابقتی برتری حاصل ہے۔
دوسری جانب، خطے کے دیگر ممالک کو اب بھی تنازعات اور عدم استحکام جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، جو ان کی معیشت پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
ایک الگ تناظر میں، عثمان دیون نے ورلڈ بینک اور محمد بن زاید واٹر انیشی ایٹو کے درمیان دستخط شدہ مفاہمتی یادداشت پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ شراکت داری خطے اور اس سے باہر پانی کی حفاظت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کی گئی ہے۔
دیون نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ (MENA) دنیا کے 55 فیصد صاف شدہ (ڈی سیلینیٹڈ) پانی کی پیداوار کے لیے ذمہ دار ہے۔
تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پانی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے متبادل حل تلاش کرنا ضروری ہے، جیسے کہ پانی کے دوبارہ استعمال کے جدید طریقے، وسائل کے بہتر انتظامات اور مصنوعی ذہانت (AI) اور جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال، تاکہ پانی کے ضیاع کو روکا جا سکے اور اسمارٹ آبپاشی کے نظام کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔