دبئی میں "دبئی لوپ" منصوبے کا اعلان، ایلون مسک کا حکومتی اصلاحات پر زور

دبئی، 13 فروری 2025 (وام) – متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل معیشت، اور ریموٹ ورک ایپلیکیشنز، عمر سلطان العلماء، اور ٹیسلا کے سی ای او، ایلون مسک، نے "دبئی لوپ" منصوبے کے آغاز کا اعلان کیا۔ یہ منصوبہ دبئی کے گنجان آباد علاقوں میں ایک تیز رفتار اور بغیر رکاوٹ نقل و حمل کے نظام کو نافذ کرنے کا ایک جراتمندانہ اقدام ہے۔

یہ اعلان ورلڈ گورنمنٹس سمٹ 2025 کے دوران ایک ویڈیو کال میں کیا گیا، جس میں ایلون مسک نے شہری نقل و حمل کے مستقبل کے بارے میں اپنی بصیرت کا اظہار کیا۔

مسک کے مطابق، "دبئی لوپ" ایک جدید سرنگوں کے نیٹ ورک پر مبنی ہوگا، جو ٹریفک جام اور لمبے فاصلے طے کرنے کی ضرورت کو ختم کرتے ہوئے مسافروں کو شہر بھر میں تیزی سے سفر کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔

انہوں نے اسے "ورم ہول" جیسا تصور قرار دیا، جہاں لوگ ایک مقام سے دوسرے مقام تک بظاہر فوری طور پر پہنچ سکیں گے، جیسے کہ فاصلے کی کوئی رکاوٹ ہی نہ ہو۔

مسک نے مزید وضاحت کی کہ ٹنل سسٹمز، اڑنے والی گاڑیوں (فلاِئنگ کارز) سے بہتر ہیں، کیونکہ یہ زیادہ محفوظ، کم شور والے، اور موسمی حالات سے محفوظ ہوتے ہیں، جو مسافروں کے لیے ایک زیادہ آرام دہ تجربہ فراہم کرتے ہیں۔

وزیر عمر سلطان العلماء کے ساتھ گفتگو میں، ایلون مسک نے حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانے پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بڑی رکاوٹ بیوروکریسی کو کم کرنا اور حکومتی اداروں میں جدید ٹیکنالوجی کا نفاذ ہے۔

امریکہ میں عوامی حمایت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے، مسک نے کہا کہ بنیادی مقصد حکومت کے سائز کو کم کرنا اور اسے زیادہ جوابدہ بنانا ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہاکہ، "قوانین اور ضوابط میں اضافے نے تقریباً ہر چیز کو غیر قانونی بنا دیا ہے۔ حکومت کی مؤثر کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے نہ صرف اخراجات کو کم کرنے کی ضرورت ہے، بلکہ سرکاری ملازمین کو نجی شعبے میں اعلیٰ قدر والے کاموں میں منتقل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔"

ایلون مسک نے "ریگولیٹری گھٹن" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بہت سے قوانین اور ادارے غیر ضروری ہیں اور انہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

"اگر ہم غیر ضروری اداروں کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتے، تو بیوروکریسی دوبارہ جنم لے سکتی ہے۔ اس مسئلے کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا۔"

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ حکمت عملی معاشی خوشحالی کے لیے بنیاد فراہم کرے گی، حکومتی خسارے کو کم کرے گی، اور افراطِ زر (Inflation) میں نمایاں کمی لائے گی۔

مسک نے اندازہ لگایا کہ صرف بوروکریسی میں اصلاحات اور غیر ضروری قوانین کے خاتمے سے امریکی حکومت ایک کھرب ڈالر کی بچت کر سکتی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ بہت سی سرکاری ایجنسیاں پرانے اور غیر مربوط (Outdated and Non-integrated) نظاموں پر انحصار کر رہی ہیں، جو وسائل اور وقت کے ضیاع کا باعث بنتے ہیں۔

مسک نے اپنی کمپنی کے نئے AI چیٹ بوٹ "گروک 3" کے بارے میں بھی گفتگو کی، جو اپنے آخری مراحل میں ہے اور اگلے ایک سے دو ہفتوں میں لانچ کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایاکہ، “گروک 3 میں زبردست استدلالی صلاحیتیں ہیں، اور اب تک کے کیے گئے ٹیسٹوں میں اس نے ان تمام اے آئی ماڈلز سے بہتر کارکردگی دکھائی ہے جو ہماری معلومات کے مطابق پہلے لانچ کیے جا چکے ہیں۔”