غزہ کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے عرب سربراہی اجلاس میں جامع منصوبہ منظور

قاہرہ، 5 مارچ 2025 (وام) – غیر معمولی عرب سربراہی اجلاس نے آج مصر کی جانب سے پیش کردہ منصوبے کی منظوری دے دی، جو فلسطین اور عرب ممالک کے مکمل اشتراک اور عالمی بینک و اقوام متحدہ کے ترقیاتی فنڈ کی مطالعاتی رپورٹس پر مبنی ہے۔ اس منصوبے کو غزہ کی فوری بحالی اور تعمیر نو کے لیے ایک جامع عرب اقدام کے طور پر اپنایا گیا ہے، جس میں مالی، مادی اور سیاسی مدد فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

"قاہرہ اعلامیہ" میں، جو سربراہی اجلاس کے اختتام پر جاری کیا گیا، عالمی برادری اور بین الاقوامی و علاقائی مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس منصوبے کی جلد از جلد معاونت کریں۔ اعلامیہ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ یہ اقدامات سیاسی عمل کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کی جائز امنگوں کی تکمیل اور ایک خودمختار ریاست کے قیام کے لیے ایک مستقل اور منصفانہ حل فراہم کرنے کے لیے ناگزیر ہیں۔

سربراہی اجلاس میں قاہرہ میں جلد از جلد غزہ کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا گیا۔ یہ کانفرنس فلسطین اور اقوام متحدہ کے اشتراک سے منعقد ہوگی، جس میں عالمی برادری کو شرکت کی دعوت دی جائے گی تاکہ غزہ کی بحالی کے منصوبے پر فوری عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، بحالی و تعمیر نو کے منصوبوں کے لیے مالیاتی امداد کی وصولی کے لیے ایک ٹرسٹ فنڈ کے قیام پر بھی زور دیا گیا۔

اجلاس نے عرب ممالک کے اس واضح اور مستقل مؤقف کا اعادہ کیا جو 16 مئی 2024 کو بحرین اعلامیہ میں بھی دہرایا گیا تھا، جس میں فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے کسی بھی شکل میں بےدخل کرنے کی سختی سے مخالفت کی گئی ہے۔ اعلامیہ میں ایسے کسی بھی اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی، انسانیت کے خلاف جرم اور نسل کشی کی کوشش قرار دیا گیا۔ اس کے علاوہ، فلسطینی عوام کو جبری ہجرت پر مجبور کرنے کے لیے بھوک اور زمین کو تباہ کرنے کی پالیسیوں کی بھی شدید مذمت کی گئی۔

سربراہی اجلاس نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل، بطور قابض قوت، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل کرے اور فلسطینی علاقوں کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش سے باز رہے۔

علاوہ ازیں، اجلاس میں اسرائیلی حکومت کے حالیہ فیصلے، جس کے تحت غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو روک دیا گیا اور امدادی گزرگاہیں بند کر دی گئیں، کی شدید مذمت کی گئی۔ سربراہی اجلاس نے ان اقدامات کو جنگ بندی معاہدے، بین الاقوامی قوانین، اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔

اجلاس نے یہ بھی واضح کیا کہ اسرائیل کی جانب سے محاصرے اور شہریوں کو بھوک کا شکار بنانے جیسے حربے سیاسی مقاصد کے لیے ناقابل قبول ہیں اور عالمی برادری کو اس کے خلاف فوری اقدام کرنا چاہیے۔