متحدہ عرب امارات کا عرب لیگ کے غیر معمولی اجلاس میں فلسطینی کاز پر مؤقف کا اعادہ

قاہرہ، 5 مارچ 2025 (وام) – متحدہ عرب امارات نے عرب لیگ کونسل کے غیر معمولی عرب سربراہی اجلاس میں فلسطینی کاز کے حوالے سے اپنے اصولی مؤقف کا اعادہ کیا۔ یہ اجلاس 4 مارچ 2025 کو قاہرہ میں منعقد ہوا۔

اماراتی وفد نے اس موقع پر فلسطینی-اسرائیلی تنازعے کے موجودہ نازک مرحلے پر ذمہ دارانہ رویے، جرات مندانہ مؤقف، اور فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ فلسطینی عوام کو درپیش پیچیدہ چیلنجز اور خطے کے استحکام کو لاحق خطرات کا مؤثر حل نکالا جا سکے۔

متحدہ عرب امارات نے تنازعات اور تباہی کے بجائے سیاسی و سفارتی حل کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیا اور غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 7 اکتوبر 2023 کے بعد کی پیش رفت کے پیش نظر تحمل اور دانشمندی اختیار کرنے کی اپیل کی۔ امارات نے 15 جنوری 2025 کو مصر، قطر، اور امریکہ کی کوششوں سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے باوجود جاری کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے کی اہمیت اجاگر کی۔

امارات نے مقبوضہ مغربی کنارے میں جاری اسرائیلی مظالم اور غیر قانونی کارروائیوں کی سخت مذمت کی، ساتھ ہی ایسے تمام اشتعال انگیز بیانات اور اقدامات کو مسترد کر دیا جو فلسطینی عوام کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں، اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے سعودی عرب کی سرزمین پر فلسطینی ریاست کے قیام کے بیان کو بھی ناقابل قبول قرار دیا۔

متحدہ عرب امارات نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزیوں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

امارات نے فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی تمام کوششوں کو سختی سے مسترد کر دیا اور ان اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ امارات نے متنبہ کیا کہ اسرائیل کی ایسی کسی بھی کوشش سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا، مصر اور اردن کے استحکام کو خطرہ لاحق ہوگا، اور عرب و مسلم ممالک میں مزید بدامنی پیدا ہوگی۔

اماراتی وفد نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ گزشتہ چند ماہ میں غزہ میں بے مثال تباہی اور جانی نقصان نے عارضی حل کی ناکامی کو واضح کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 سے قبل کی صورتحال کی جانب واپسی قابل قبول نہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ایک پائیدار اور ذمہ دارانہ حل کی جانب بڑھا جائے جو نہ صرف غزہ بلکہ پورے فلسطینی-اسرائیلی تنازعے کا حل فراہم کرے۔

امارات نے دو ریاستی حل کو واحد قابل عمل راستہ قرار دیا، جو ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی ضمانت دیتا ہو، تاکہ فلسطین اور اسرائیل امن و سلامتی کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہ سکیں۔

متحدہ عرب امارات نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں استحکام اور تعمیر نو کا عمل کسی سیاسی حل کے بغیر ممکن نہیں۔ امارات نے غزہ کے شہریوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کیا اور اس بات پر زور دیا کہ غزہ کو ایک ایسی مستحکم فلسطینی قومی اتھارٹی کے تحت ہونا چاہیے جو وہاں امن و قانون کے قیام کی صلاحیت رکھتی ہو۔

متحدہ عرب امارات نے بیان میں کہاکہ، "ہم عرب، علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کو متحرک کرنے اور اس راستے پر فعال شرکت کو یقینی بنانے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں، بشمول امریکہ کی شمولیت، تاکہ خطے میں استحکام اور فلسطینی عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے ایک دیرپا حل ممکن بنایا جا سکے۔"

متحدہ عرب امارات نے فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ اماراتی سفارتی کوششیں فلسطینی عوام کے مصائب کم کرنے کے لیے جاری رہیں گی۔ امارات نے امن، انصاف، اور فلسطینی حقوق کے تحفظ کو اپنی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول قرار دیا۔

امارات نے مزید کہاکہ، "ہم فلسطینی عوام کو انسانی اور امدادی معاونت فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ 'آپریشن الفارس الشهم 3' کے تحت زمینی، بحری اور فضائی راستوں سے غزہ میں زندگی بچانے والی امداد کی ترسیل جاری ہے۔ یہ متحدہ عرب امارات کی خارجہ پالیسی کے اس بنیادی اصول کی عکاسی کرتا ہے جو استحکام، خوشحالی اور انسانی ہمدردی کو اولین ترجیح دیتا ہے۔"

اپنے خطاب کے اختتام پر، متحدہ عرب امارات نے امید ظاہر کی کہ یہ غیر معمولی عرب سربراہی اجلاس مشترکہ عرب مؤقف کو مزید مستحکم کرے گا اور خطے کے عوام کی سلامتی، استحکام، اور خوشحالی کی امنگوں کو پورا کرنے میں مدد دے گا۔