ابوظہبی، 15 مئی، 2025 (وام)--امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا متحدہ عرب امارات کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
یہ دورہ طویل المدتی اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دینے اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
اس مو قع پر وزیر معیشت عبداللہ بن طوق المری نے کہا کہ یہ دورہ امارات کی قیادت کے اس وژن کی عکاسی کرتا ہے، جس کے تحت شراکت داری کے پلوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے اور اقتصادی کھلے پن کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امارات اور امریکہ کے درمیان تاریخی اور اسٹریٹجک تعلقات دوستی اور باہمی افہام و تفہیم پر مبنی ہیں۔ یہ دورہ امارات کو ایک مؤثر عالمی اقتصادی مرکز کے طور پر مستحکم کرتا ہے اور پائیدار اقتصادی اور سماجی ترقی کے حصول میں مدد دیتا ہے۔
المری نے بتایا کہ امارات میں امریکی کمپنیوں کی تعداد 13,000 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 2024 کے آخر تک ملک میں 66,000 سے زائد امریکی ٹریڈ مارکس موجود ہیں۔ اسی دوران، 115 سے زائد اماراتی کمپنیاں امریکہ میں صحت، ای کامرس، سیاحت، ہوابازی، مہمان داری، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت جیسے مختلف شعبوں میں سرگرم ہیں۔
وزیر مملکت برائے خارجہ تجارت ڈاکٹر ثانی بن احمد الزیودی نے امریکہ کو متحدہ عرب امارات کا اہم تجارتی شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک تجارتی تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے اور مشترکہ خوشحالی کے راستے کو مزید وسعت دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ متحدہ عرب امارات کا قریبی شراکت دار اور دوست ہے اور دونوں ممالک اشیاء، خدمات اور سرمایہ کے آزادانہ بہاؤ کو فروغ دے کر مشترکہ اقتصادی ترقی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
الزیودی نے مزید کہا کہ امریکہ امارات کا ایشیا سے باہر سب سے بڑا اور عالمی سطح پر چھٹا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جو 2024 میں ملک کی کل غیر تیل تجارت کا 4 فیصد رہا، جس کی مالیت 32.8 ارب ڈالر رہی۔
یہ مستحکم تجارتی تعلقات مزید ترقی کے امکانات رکھتے ہیں، خاص طور پر صاف توانائی، پائیدار صنعتی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں باہمی دلچسپی کی بنیاد پر دونوں ممالک خطے کے اندر تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دے رہے ہیں۔
وزیر معیشت نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاحت بھی شراکت داری میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ 2024 میں اماراتی ہوٹلوں میں تقریباً 980,200 امریکی مہمانوں کا استقبال کیا گیا، جو گزشتہ سال کی نسبت 5.4 فیصد اضافہ ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ہفتہ وار 112 پروازیں اس بڑھتی ہوئی سرگرمی کو ظاہر کرتی ہیں۔
وزیر توانائی و انفراسٹرکچر سہیل محمد المزروعی کے مطابق متحدہ عرب امارات امریکہ کا قابل اعتماد توانائی شراکت دار ہے اور امریکہ میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سب سے بڑا سرمایہ کار ہے، جو سرحد پار اقتصادی تعاون کا ایک کامیاب ماڈل ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا دورہ حالیہ بات چیت کا تسلسل ہے، جو امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ کے امارات کے دورے کے دوران ہوئی تھیں، جس میں دونوں ممالک نے توانائی، AI، کارکردگی اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ بات چیت توانائی کے انتقال، پائیداری اور اختراع کے حوالے سے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کو ظاہر کرتی ہے۔
المزروعی نے مزید بتایا کہ امارات امریکی شراکت داروں کے ساتھ پائیدار انفراسٹرکچر، سمارٹ موبلٹی اور لاجسٹکس کے شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کا خواہاں ہے، جو ملک کی حیثیت کو اختراع اور مستقبل کی توانائی کے حل کے عالمی مرکز کے طور پر مستحکم کرے گا۔
وزراء نے امارات-امریکہ اقتصادی شراکت داری کے مستقبل کے حوالے سے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کاروباری برادریوں کے لیے مزید مواقع اور سہولتیں فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
صدر ٹرمپ کا دورہ متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے درمیان دیرینہ اور بڑھتی ہوئی اسٹریٹجک اور اقتصادی شراکت داری کا مظہر ہے۔