صدر ٹرمپ کے خلیجی دورے سے خلیج-امریکہ شراکت داری میں اسٹریٹجک پیش رفت: ٹرینڈز اسٹڈی

ابوظہبی، 17 مئی، 2025 (وام)--ٹرینڈز ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کی جانب سے شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 13 سے 16 مئی 2025 کے دوران سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا تاریخی دورہ خلیج-امریکہ تعلقات میں ایک اسٹریٹجک تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ یہ دورہ دونوں فریقوں کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کا باعث بنا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب خطے اور عالمی سطح پر چیلنجز میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مطالعہ بعنوان "صدر ٹرمپ کے خلیجی دورے کے مضمرات اور نتائج: ایک تجزیاتی جائزہ"، ٹرینڈز کے تحقیقاتی شعبہ نے تیار کیا، جس میں دورے کے اقتصادی، سیاسی اور اسٹریٹجک پہلوؤں کا جائزہ پیش کیا گیا۔

مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ اس دورے میں دونوں جانب سے اہم موضوعات پر گہرائی سے گفتگو کی گئی، جن میں خلیج-امریکہ اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانا، توانائی پالیسیوں میں ہم آہنگی، امریکہ-ایران جوہری مذاکرات کا مستقبل، اور بڑے دفاعی معاہدات پر دستخط شامل تھے۔

اس کے علاوہ غزہ جنگ، شامی بحران، ابراہیم معاہدات، اور یوکرین جنگ کے خطے پر اثرات جیسے اہم علاقائی امور بھی زیر بحث آئے۔

مطالعہ میں اس دورے کے دوران اعلان کردہ بڑے اقتصادی معاہدوں پر روشنی ڈالی گئی، اور کہا گیا کہ یہ معاہدے خلیج-امریکہ اقتصادی تعلقات کی گہرائی اور خلیجی ممالک کی ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں ترقیاتی امنگوں کا مظہر ہیں۔

تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ صدر ٹرمپ کا یہ دورہ خلیج-امریکہ اسٹریٹجک اتحاد کو مضبوط بنانے، خلیجی ممالک کی تکنیکی صلاحیتوں کو فروغ دینے، اور مشترکہ عالمی چیلنجز، بالخصوص سلامتی، معیشت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مؤثر تعاون کا ایک تاریخی موقع ہے۔

مطالعہ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خلیج-امریکہ شراکت داری علاقائی و بین الاقوامی استحکام کا ایک بنیادی ستون ہے، جو خطے اور دنیا میں پائیدار ترقی اور خوشحالی میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔