ابوظہبی، 19 مئی، 2025 (وام)--ٹرینڈز ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کے زیر اہتمام ’’عالمی سیکیورٹی اقدام کے تحت چین اور مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ کے مابین تعاون‘‘ کے عنوان سے ایک علمی سمپوزیم منعقد کیا گیا۔ یہ تقریب چین انٹرنیشنل کمیونیکیشنز گروپ (CICG) کے تحت کام کرنے والے چائنا سینٹر برائے یورپ و افریقہ اور فارن لینگویجز پریس کے تعاون سے منعقد ہوئی۔
تقریب میں خطے اور چین سے اعلیٰ سطح کے سفارتکاروں، مفکرین، اور محققین نے شرکت کی۔
ٹرینڈز کے سی ای او ڈاکٹر محمد عبداللہ العلی نے استقبالیہ خطاب میں اپریل 2022 میں پیش کیے گئے چین کے عالمی سیکیورٹی اقدام (GSI) کا تعارف کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ اس اقدام کے بنیادی اصولوں میں اجتماعی سلامتی کا حصول، اقوام متحدہ کے منشور پر کاربندی، ریاستی خودمختاری کا احترام اور پرامن طریقے سے تنازعات کا حل شامل ہے۔
ڈاکٹر العلی نے واضح کیا کہ یہ اصول مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ کے خطے کے اس اسٹریٹجک وژن سے ہم آہنگ ہیں، جس میں کثیرالجہتی بین الاقوامی نظام، پائیدار سلامتی، اور پرامن بقائے باہمی کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں خطے کو دہشت گردی، ماحولیاتی تبدیلیوں اور سائبر خطرات سے نمٹنے کے لیے عالمی سیکیورٹی اقدام جیسے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں خطے کے متعدد ممالک کی شمولیت، چین اور خطے کے درمیان تعاون کو مزید وسعت دینے کی راہ ہموار کرتی ہے۔
متحدہ عرب امارات میں چین کے سفیر ژانگ یِمِنگ نے کہا کہ دنیا اس وقت غیر معمولی تبدیلیوں اور بڑھتے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز سے دوچار ہے، جس کی روشنی میں مشرق وسطیٰ میں عالمی سیکیورٹی اقدام پر عمل درآمد اور باہمی تعاون کو فروغ دینا ناگزیر ہو گیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ صدر شی جن پنگ نے 2022 میں باؤ فورم برائے ایشیا میں اس اقدام کی تجویز دی تھی، جو بین الاقوامی منظرنامے کے بدلتے تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگی اور باہمی مفاد کے اصول پر مبنی ہے۔
چین انٹرنیشنل کمیونیکیشنز گروپ کے نائب صدر لیو داوئی کا خطاب ان کے نائب لی وین شوئے نے پڑھ کر سنایا، جس میں سیکیورٹی اور ترقی کے امور پر چین-عرب قربت کے نظریاتی اور عملی پہلوؤں کا جائزہ پیش کیا گیا۔ انہوں نے قدیم شاہراہ ریشم سے لے کر جدید بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو تک چین اور عرب دنیا کے تعلقات کے تاریخی پس منظر کو اجاگر کیا۔
خطاب میں متحدہ عرب امارات کو چین کے ساتھ تجارت کے میدان میں عرب دنیا کا سب سے بڑا شراکت دار اور دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں شمار کرتے ہوئے ایک کلیدی مقام قرار دیا گیا۔
سمپوزیم میں متعدد ممتاز مقررین نے مختلف موضوعات پر تفصیلی خیالات کا اظہار کیا، جن میں چین اور خطے کے درمیان عالمی سیکیورٹی اقدام کے تحت سیکیورٹی و ترقی میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔