شارجہ، 25 مئی، 2025 (وام)--یونیورسٹی آف شارجہ کے کالج آف فارمیسی سے وابستہ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر احمد ابو حلویٰ کی زیر قیادت ایک بین الاقوامی تحقیق نے خون کے سرطان کی ایک قسم ملٹی پل مائیلوما کے علاج کے طریقہ کار میں اہم تبدیلیوں کی بنیاد رکھ دی ہے۔ تحقیق سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ مریضوں کی طرف سے ان کی ذاتی جسمانی حالت کی خود رپورٹ کردہ تشخیص، خاص طور پر داراتوموماب علاج شروع کرنے سے قبل، اس بات کی موثر پیش گوئی کر سکتی ہے کہ وہ اس تھراپی سے کس حد تک فائدہ اٹھا سکیں گے۔
یہ تحقیق 1,804 مریضوں پر تین بڑے بین الاقوامی کلینیکل ٹرائلز کے دوران کی گئی، جن میں متحدہ عرب امارات کے برجیل کینسر انسٹیٹیوٹ، آسٹریلیا کی فلنڈرز یونیورسٹی، امریکہ کے موفِٹ کینسر سینٹر، اور یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا کے سائنسدانوں نے اشتراک کیا۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے یورپیئن جرنل آف ہیماٹولوجی میں شائع ہوئی، جس میں یہ واضح کیا گیا کہ وہ مریض جنہوں نے علاج سے قبل اپنی جسمانی کمزوری یا روزمرہ کاموں میں دشواری (جیسے چلنا یا لباس پہننا) کا اظہار کیا تھا، ان کو داراتوموماب سے نمایاں فائدہ حاصل ہوا۔ ان مریضوں میں اموات کا خطرہ 47 فیصد جبکہ بیماری کے بڑھنے کا خطرہ 66 فیصد کم پایا گیا۔ اس کے برعکس، بہتر جسمانی حالت رکھنے والے مریضوں میں یہ فائدہ نسبتاً کم رہا—یعنی اموات کا خطرہ صرف 14 فیصد اور بیماری کے پھیلاؤ کا خطرہ 47 فیصد کم ہوا۔
ڈاکٹر احمد ابو حلویٰ نے اس تحقیق کے حوالے سے کہا کہ مریضوں کی ذاتی کیفیت اور احساسات صرف ان کی زندگی کے معیار ہی نہیں بلکہ بقاء کے لیے بھی اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تحقیق کی سب سے اہم خصوصیت یہ تھی کہ اس میں مریضوں کے اپنے اندازے کو بنیادی اہمیت دی گئی، نہ کہ صرف معالجین کی کلینیکل جانچ کو۔
انہوں نے کہاکہ، "ہم نے پایا کہ مریضوں کی جانب سے رپورٹ کردہ جسمانی حالت علاج کے ردعمل کی زیادہ درست پیش گوئی کرتی ہے۔ یہ تحقیق اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ اب روایتی طبی جانچ کے ساتھ ساتھ مریضوں کے احساسات کو بھی علاج کی حکمت عملی میں شامل کرنا چاہیے۔"
اس تحقیق میں شریک برجیل کینسر انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے پروفیسر حمید الشامسی نے کہا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ آنکولوجی (سرطان کے علاج) میں مریض پر مرکوز نگہداشت کی اہمیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق، "خصوصاً بڑی عمر اور جسمانی کمزوری رکھنے والے مریضوں کے لیے علاج کو ذاتی نوعیت دینا انتہائی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ تحقیق کینسر کے علاج کو مزید مؤثر، ہمدردانہ اور نتائج خیز بنانے کی جانب ایک قدم ہے۔"
تحقیق نگاروں نے زور دیا کہ مریض کی رپورٹ کردہ کیفیت کو علاج کے منصوبے میں شامل کیا جائے، پالیسی ساز ادارے اس کی حمایت کریں، اور ادویات تیار کرنے والے ادارے آئندہ تحقیقات میں اس پہلو کو مدِنظر رکھیں۔
عالمی سطح پر ملٹی پل مائیلوما کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سال 2022 میں تقریباً 1,88,000 نئے کیسز اور 1,21,000 اموات رپورٹ ہوئیں، جب کہ اندازہ ہے کہ 2045 تک یہ تعداد 70 فیصد سے زائد بڑھ جائے گی۔