العین، 29 مئی، 2025 (وام)--وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات (MOCCAE) کے زیر اہتمام جاری "الامارات ایگریکلچر کانفرنس و نمائش 2025" کے دوسرے دن تحقیقی اداروں اور جامعات کو مرکزی حیثیت دی گئی۔ یہ تقریب 28 سے 31 مئی تک العین کے ایڈنیک سینٹر میں منعقد کی جا رہی ہے، جس میں طلبہ، اساتذہ اور عوام کی بڑی تعداد شریک ہو رہی ہے۔
یہ کانفرنس، جو کہ نائب صدر، نائب وزیر اعظم اور صدراتی عدالت کے چیئرمین عزت مآب شیخ منصور بن زاید النہیان کی سرپرستی میں ہو رہی ہے، کا مقصد مقامی کسانوں کی معاونت، زرعی شعبے کو مستحکم بنانے اور قومی غذائی تحفظ کو پائیدار بنیادوں پر بہتر بنانا ہے۔
ایک نشست بعنوان "پائیدار حل کیلئے اختراعات و سائنسی تحقیق کو بااختیار بنانا" میں اس امر کا جائزہ لیا گیا کہ جدید سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کس طرح زرعی چیلنجز سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ اجلاس کی صدارت وزارت کی اسسٹنٹ انڈر سیکرٹری برائے سپورٹ سروسز، انجینیئر امل عبدالرحیم نے کی۔ پینل میں یو اے ای یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر احمد مراد الریسی، خلیفہ یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم سعید الہاجری، اور یونیورسٹی آف الذید کی چانسلر ڈاکٹر عائشہ احمد بو شلیبی شریک ہوئیں۔
ماہرین نے زرعی پیداوار اور غذائی تحفظ کو بڑھانے کے لیے مصنوعی ذہانت، ریموٹ سینسنگ اور سمارٹ روبوٹکس جیسے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا اور تعلیمی تحقیق و عملی اطلاق کے درمیان خلا کو پر کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
کانفرنس میں "آبی زراعت" پر بھی ایک خصوصی نشست منعقد ہوئی، جس کی صدارت وزارت کے قائم مقام اسسٹنٹ انڈر سیکرٹری برائے حیاتیاتی تنوع و سمندری حیات، ہبہ عبید الشحی نے کی۔ مقررین میں یونیورسٹی آف خورفکان کے چانسلر پروفیسر ڈاکٹر علی ہلال النقبی، فش فارم کے سی ای او بدر محمد عبید، اور یو اے ای یونیورسٹی سے ڈاکٹر ایہاب رضا احمد شامل تھے۔ شرکاء نے آبی زراعت کو ملک میں معیاری مچھلی پروٹین کے مقامی پیداوار کے فروغ اور پانی کی کمی جیسے چیلنجز کے حل میں کلیدی شعبہ قرار دیا۔
ایک اور نشست میں "زرعی فضلہ کی ری سائیکلنگ" کو دائرہ جاتی معیشت (Circular Economy) کے ایک اہم ستون کے طور پر اجاگر کیا گیا۔ وزارت کے شعبہ فضلہ انتظام کے سربراہ انجینیئر ربیعہ الاوار نے اجلاس کی صدارت کی، جبکہ مقررین میں انجینیئر علیاء عبد الرحیم الحرمودی، اسسٹنٹ انڈر سیکرٹری برائے پائیدار کمیونٹیز، "لوم" کے شریک بانی و سی ای او انجینیئر فاہم النعیمی، اور "ری فارم گلوبل انویسٹمنٹ" کے انزو پلورڈر شامل تھے۔ مقررین نے زرعی فضلہ کو اقتصادی وسائل میں تبدیل کرنے کے جدید حل پیش کیے۔
شیخ محمد بن زاید واٹر انیشی ایٹو کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، عائشہ العتیقی نے کلیدی خطاب میں پانی کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے "المیاه چیلنج فار ایگریکلچر" کے آغاز کا اعلان کیا۔ یہ عالمی مقابلہ ابو ظہبی ایگریکلچر اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی، ایسپائر اور سلال کے اشتراک سے منعقد کیا جائے گا۔ مقابلے کا مقصد ایسی ٹیکنالوجیز کی تلاش ہے جو پانی کی کھپت کم کرتے ہوئے فصل کی پیداوار برقرار رکھیں یا بڑھائیں۔ انعامی رقم آٹھ ملین درہم رکھی گئی ہے۔
وزارت نے "نعمة" کے تعاون سے ملک میں خوراک کے ضیاع کی سطح کو ناپنے کے لیے پہلی قومی تحقیق پر ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ ورکشاپ میں وزارت کے اسسٹنٹ انڈر سیکرٹری برائے خوراکی تنوع، ڈاکٹر محمد سلمان الحامدی نے شرکت کی۔ انہوں نے پائیدار ترقی کے ہدف 12.3.1b کے تحت 2030 تک خوراک کے ضیاع میں 50 فیصد کمی کے عزم کا اعادہ کیا۔
یورپی انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی فار فوڈ انوویشن کی ڈائریکٹر برائے عالمی تعلقات، ڈاکٹر لوسی والیس نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقوام کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے انسانی سرمایہ میں سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ، "ٹیکنالوجی اور اختراعات خود نہیں پھیلتی، بلکہ انسان انہیں فروغ دیتے ہیں۔"
دوسرے دن کی جھلکیوں میں "ہوم گارڈننگ"، "آبی زراعت کی ترقی کے لیے بہترین خدمات"، "متحدہ عرب امارات میں مٹی کی اقسام"، اور "کھجور کے درختوں کی افزائش کے طریقے" جیسے موضوعات پر مفید ورکشاپس شامل تھیں۔ ان میں بیج لگانے کا موزوں وقت اور بعد از نگہداشت پر بھی رہنمائی فراہم کی گئی۔