بریسٹ کینسر کے خلاف نئی "ٹرپل تھراپی" اہم پیش رفت، بیماری کی شدت کم، زندگی میں اضافہ ممکن

واشنگٹن، 2 جون، 2025 (وام)--جدید تحقیق کے مطابق جارحانہ اور پھیل چکے بریسٹ کینسر کے علاج کے لیے ایک نئی "ٹرپل تھراپی" بیماری کی شدت کو کم کرنے، کیموتھراپی میں تاخیر پیدا کرنے، اور مریضوں کی زندگی بڑھانے میں مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

یہ مجموعی علاج تین دواؤں پر مشتمل ہے جن میں اناؤولسیب (inavolisib)، پلبوسیکلِب (palbociclib)، اور ہارمون تھراپی فلویسٹرنٹ (fulvestrant) شامل ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ یہ تھراپی مریضوں کی اوسط مجموعی زندگی میں سات ماہ کا اضافہ کرتی ہے، جبکہ بیماری کی پیش رفت میں 17.2 ماہ تک تاخیر واقع ہوئی، جو کہ کنٹرول گروپ میں صرف 7.3 ماہ تھی۔

مطالعہ سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اناؤولسیب استعمال کرنے والے مریضوں میں اگلی کیموتھراپی کی ضرورت تقریباً دو سال کی تاخیر سے پیش آئی، جو کہ مریضوں کے معیارِ زندگی میں بہتری کا سبب بن سکتی ہے۔

یہ نتائج روچ (Roche) کے مالی تعاون سے کی گئی ایک بین الاقوامی تحقیق کا حصہ ہیں، جو حال ہی میں امریکن سوسائٹی آف کلینیکل اونکولوجی (Asco) کی سالانہ میٹنگ میں پیش کیے گئے اور نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوئے۔

اس کلینیکل ٹرائل میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، سنگاپور، برازیل، فرانس اور جرمنی سمیت 28 ممالک کے 325 مریضوں نے حصہ لیا۔ تحقیق خاص طور پر PIK3CA میوٹیشن والے HR+، HER2- بریسٹ کینسر پر مرکوز تھی، جو کہ بریسٹ کینسر کی عام اقسام میں سے ایک ہے۔ ماہرین کے مطابق PIK3CA میوٹیشنز کینسر کی نشوونما، مرض کی شدت، اور علاج سے مزاحمت سے وابستہ ہیں۔

ڈاکٹر جین لو میسل، جو ایموری یونیورسٹی کے ‘ون شپ کینسر انسٹی ٹیوٹ’ میں بریسٹ اونکولوجی کی شریک ڈائریکٹر ہیں، نے کہاکہ، "INAVO120 ٹرائل نے ایک ہدفی علاج کا تعین کیا ہے جو ان مریضوں میں بامعنی زندگی میں اضافہ کرتا ہے—یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔"

نتائج کے مطابق ٹرپل تھراپی گروپ کے 62.7 فیصد مریضوں میں کینسر کی شدت میں واضح کمی دیکھی گئی، جبکہ کنٹرول گروپ میں یہ شرح صرف 28 فیصد تھی۔

برطانیہ کی کینسر ریسرچ تنظیم کی تحقیقاتی مینیجر ڈاکٹر نشانتی ڈگن نے کہا کہ یہ نتائج "زیادہ ہمدردانہ اور مؤثر علاج کے راستے فراہم کرنے کی امید بڑھاتے ہیں، جو مریضوں کو زیادہ وقت اور بہتر معیارِ زندگی دے سکتے ہیں۔"

اناؤولسیب نامی نئی دوا PIK3CA پروٹین کی سرگرمی کو روکتی ہے۔ تحقیق میں یہ تھراپی عمومی طور پر اچھی طرح برداشت کی گئی، اور بہت کم مریضوں کو اس کے سائیڈ ایفیکٹس کے باعث علاج چھوڑنا پڑا۔

انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ریسرچ لندن کے پروفیسر نک ٹرنر، جنہوں نے برطانیہ میں اس مطالعے کی قیادت کی، نے کہاکہ، "اناؤولسیب پر مبنی تھراپی نے نہ صرف مریضوں کی زندگی بڑھائی، بلکہ بیماری کی پیش رفت میں بھی دوگنا تاخیر کی۔ یہ مریضوں کو کیموتھراپی جیسے مشکل علاج سے بچانے میں مدد دیتی ہے، جس سے وہ عام طور پر خوفزدہ ہوتے ہیں۔"