چین کی یونیورسٹی میں جدید بایومیٹک سانپ نما روبوٹ تیار، ہوائی جہاز کے انجن کی مرمت میں نئی پیش رفت

شی آن، چین، 11 جون 2025 (وام)--ژیان جیاو ٹونگ یونیورسٹی کے "آئی ہاربر اکیڈمی آف فرنٹیئر ایکوئپمنٹ" سے وابستہ پروفیسر چن شویفنگ اور ان کی تحقیقاتی ٹیم نے ایک بایومیٹک سانپ نما روبوٹ تیار کر لیا ہے، جو ہوائی جہازوں کے انجن جیسے انتہائی حساس آلات کی بغیر کھولے جانچ کی صلاحیت رکھتا ہے، جسے روایتی دیکھ بھال کے طریقہ کار میں ایک انقلابی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔

پروفیسر چن نے بتایا کہ, "ماضی میں ہوائی جہاز کے انجن کی جانچ کے لیے بھاری مشینری کو مکمل طور پر کھولنا پڑتا تھا جس میں وقت اور محنت دونوں درکار ہوتے تھے، لیکن اب ہمارا بایومیٹک روبوٹ صنعتی ’کم سے کم مداخلت کی سرجری‘ کے تصور کو ممکن بناتا ہے۔"

چائنا ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق، روایتی سخت روبوٹک بازو اور موجودہ لچکدار روبوٹ تنگ جگہوں مثلاً انجن کے اندرونی حصوں میں کارکردگی کے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں، جن میں استحکام میں کمی اور لمبائی بڑھنے پر پوزیشننگ کی غلطیاں شامل ہیں۔ پروفیسر چن کی ٹیم نے روبوٹ کے ڈیزائن کو بہتر بنا کر ان چیلنجز پر قابو پایا ہے، جس کے نتیجے میں استحکام اور درستگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

یہ اختراعات صرف ہوابازی تک محدود نہیں بلکہ جوہری توانائی، تیل کی پائپ لائنز اور دیگر حساس شعبوں میں بھی ان کے فوائد نمایاں ہیں۔ پروفیسر چن اس فلسفے پر یقین رکھتے ہیں کہ بعض اوقات تحقیقی کام کی اصل قدر دہائیوں بعد ظاہر ہوتی ہے، اور ان کی ٹیم کی حالیہ کامیابیاں اسی سوچ کی عکاس ہیں۔

ذرائع کے مطابق، یہ سانپ نما روبوٹ جلد ہی اصل ہوائی جہازوں کے انجن میں استعمال کے لیے تیار ہیں، جسے اعلیٰ معیار کے ساز و سامان کی دیکھ بھال اور جانچ کے میدان میں ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔