عالمی سمندری مچھلیوں کے ذخائر پر دباؤ برقرار، 35 فیصد ذخائر تاحال زائد شکارسے مشروط: ایف اے او

نِیس، فرانس، 12 جون، 2025 (وام) – اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کے مطابق، عالمی سطح پر سمندری مچھلیوں کے 35 فیصد سے زائد ذخائر اب بھی حد سے زیادہ شکار کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، اگرچہ مجموعی صورتحال میں بتدریج بہتری دیکھی گئی ہے۔

یہ انکشاف بدھ کے روز جاری ہونے والی رپورٹ "2025 عالمی سمندری ماہی گیری وسائل کی حالت کا جائزہ" میں کیا گیا، جو اقوامِ متحدہ کی اوشن کانفرنس کے دوران پیش کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق، 64.5 فیصد سمندری مچھلیوں کے ذخائر حیاتیاتی طور پر پائیدار حد کے اندر استعمال ہو رہے ہیں، لیکن 35.5 فیصد ذخائر اب بھی غیر پائیدار طریقے سے شکار کیے جا رہے ہیں۔

ایف اے او نے نشاندہی کی کہ حالیہ برسوں میں زائد شکار کی عالمی شرح میں سالانہ اوسطاً ایک فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم، وہ خطے جہاں طویل المدتی اور سائنسی بنیادوں پر ماہی گیری کے انتظامی طریقے اپنائے گئے ہیں، وہاں قابلِ ذکر بہتری دیکھی گئی ہے۔ شمال مشرقی پیسیفک میں 92.7 فیصد جبکہ جنوب مغربی پیسیفک میں 85 فیصد ذخائر پائیدار سطح پر شکار کیے جا رہے ہیں۔

اس کے برعکس، بعض علاقوں میں پائیداری ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ جنوب مشرقی پیسیفک میں صرف 46 فیصد اور مشرقی وسطی بحرِ اوقیانوس میں 47.4 فیصد ذخائر کو پائیدار قرار دیا گیا ہے۔ انٹارکٹیکا کے علاقے میں رپورٹ کیے گئے تمام ذخائر 100 فیصد پائیدار پائے گئے ہیں۔

ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل، قُو دونگیو نے کہا کہ "موثر انتظامی حکمتِ عملی ماہی گیری وسائل کے تحفظ کے لیے سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔ یہ رپورٹ فیصلوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک بے مثال اور جامع بصیرت فراہم کرتی ہے۔"

رپورٹ کی تیاری میں 92 ممالک سے 650 سے زائد ماہرین نے حصہ لیا، اور دنیا بھر میں 2,570 مچھلیوں کے ذخائر کی پائیداری کا تجزیہ کیا گیا۔