نیویارک، 13 جون، 2025 (وام)--اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کے روز نیویارک میں ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس کے دوران غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا۔
یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل گزشتہ ہفتے ایک ایسی ہی قرارداد کو امریکہ کی جانب سے واحد ویٹو کے باعث منظور نہ کر سکی۔ جنرل اسمبلی کی قرارداد کو 149 رکن ممالک کی حمایت حاصل ہوئی، جب کہ 12 نے مخالفت اور 19 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
یہ قرارداد 20 سے زائد ممالک کی جانب سے پیش کی گئی، جس میں تمام فریقین سے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کی پاسداری پر زور دیا گیا، خصوصاً عام شہریوں کے تحفظ اور خلاف ورزیوں پر جواب دہی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔
مزید یہ کہ قرارداد میں غزہ میں خوراک، ادویات، پانی، پناہ اور ایندھن سمیت امدادی سامان کی مکمل، محفوظ اور بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ ساتھ ہی اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ پر عائد محاصرہ فوری طور پر ختم کرے اور تمام سرحدی گزرگاہوں کو امداد کی ترسیل کے لیے کھولے۔
قرارداد میں اقوام متحدہ کے عملے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے کارکنان کی ذمہ داریوں اور ان کے استثنیٰ کا مکمل احترام کرنے پر بھی زور دیا گیا۔
اجلاس کے آغاز میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فلیمن یانگ نے کہا کہ، "غزہ میں جاری ہولناک حالات کا خاتمہ ضروری ہے"۔ انہوں نے 20 ماہ سے جاری جنگ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سلامتی کونسل کی ناکامی اور اس کی امن و سلامتی کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری کو پورا نہ کرنے پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال ناقابل قبول ہے، جہاں شہریوں کو خوراک، پانی اور ادویات سے محروم رکھا گیا ہے، یرغمالیوں کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا، اور عالمی برادری کی فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔
یانگ نے آئندہ ہفتے نیویارک میں ہونے والے دو ریاستی حل کے نفاذ پر اعلیٰ سطحی اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ موقع ہے کہ فلسطینی علاقوں میں پائیدار امن کے لیے عالمی برادری اپنی نئی وابستگی کا اظہار کرے۔