ابوظہبی، 19 جون (وام)--متحدہ عرب امارات نے وفاقی ہاؤسنگ سیکٹر میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے شہری ترقی اور سماجی استحکام کے میدان میں اپنی عالمی ساکھ کو مزید مضبوط کیا ہے، جو معیارِ زندگی کے عالمی اشاریوں میں ملک کی ممتاز پوزیشن کی عکاسی کرتا ہے۔
2025 کی پہلی ششماہی کے دوران، اماراتی کابینہ نے شیخ زاید ہاؤسنگ پروگرام کے تحت 1,838 سے زائد شہریوں کے لیے 1.2 ارب درہم کے ہاؤسنگ فیصلوں کی منظوری دی۔ پروگرام کے قیام سے اب تک 63 ارب درہم کی امداد فراہم کی جا چکی ہے، جس سے 93,000 سے زائد اماراتی شہری مستفید ہو چکے ہیں۔ یہ اقدامات شہری استحکام اور خاندانوں کو بااختیار بنانے کے حکومتی وژن کا حصہ ہیں۔
گزشتہ چند برسوں میں، اس پروگرام نے مختلف اسٹریٹجک اصلاحات متعارف کرائیں، جن کے باعث ہاؤسنگ امداد حاصل کرنے کے عمل میں 50 فیصد سے زائد کمی ہوئی۔ شہریوں کی گھروں کی ملکیت کی شرح 91 فیصد تک پہنچ گئی، جو 2017 کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہے۔ ہاؤسنگ فنانسنگ میں نجی شعبے کا حصہ 76 فیصد رہا، جس سے مالیاتی پالیسیوں کی کامیابی واضح ہوئی۔
ایک اور نمایاں پیش رفت میں، 2021 کے مقابلے میں سروس سیٹسفیکشن میں 100 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس سے حکومتی خدمات کی کارکردگی میں نمایاں بہتری کی تصدیق ہوئی۔
وفاقی کابینہ نے 2041 تک کے لیے نئی فنانسنگ پالیسی کی بھی منظوری دی، جس کے تحت 40,000 ہاؤسنگ امدادی فیصلے چار مراحل میں جاری کیے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں 13,000 فیصلے 11.5 ارب درہم کی لاگت سے جاری ہوں گے، جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں دُگنا اضافہ ہے۔
یہ پالیسی حکومت اور قومی بینکوں کے مابین ایک مشترکہ ماڈل پر مبنی ہے، جو مالیاتی بوجھ میں کمی اور شہریوں کو لچکدار فنانسنگ متبادل فراہم کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
نئی مالیاتی پالیسی کے نفاذ کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات کی حکومت نے متعدد ضابطہ جاتی اقدامات متعارف کرائے ہیں، جو مرکزی بینک کے اشتراک سے شہریوں کو لچکدار اور مؤثر ہاؤسنگ فنانس کی سہولت فراہم کرنے کے لیے وضع کیے گئے ہیں۔ ان اقدامات میں "آسان قرض" (Flexible Loan) کی سہولت شامل ہے، جس کے تحت شہری اپنی مالی استطاعت کے مطابق رہائشی قرض حاصل کر سکتے ہیں، جبکہ چار سال تک فنانس گیپ سے فائدہ اٹھانے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔
مزید برآں، "رہائشی امداد کی دوبارہ استعمال" کی پالیسی کے ذریعے شہری اپنی رہائشی امداد کو اس صورت میں دوبارہ استعمال کر سکیں گے اگر ان کے حالاتِ زندگی میں تبدیلی آئے۔ ایک اور اہم اقدام کے تحت "ریٹائرمنٹ کنٹری بیوشن کو کل تنخواہ سے مستثنیٰ" قرار دیا گیا ہے، جس سے ماہانہ آمدنی کا درست اندازہ لگانا ممکن ہو سکے گا، اور اس سے مزید شہریوں کے لیے ہاؤسنگ سپورٹ حاصل کرنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
دوسری جانب، وزارت نے خدمات کی سادگی اور تیز رفتار فراہمی کے لیے "منزلی" نامی ایک مربوط پیکج بھی متعارف کرایا، جسے ملک گیر سطح پر دی گئی زیرو بیوروکریسی ایوارڈز میں ’’عوامی زندگی پر اثر‘‘ کیٹیگری میں بہترین ٹیم قرار دیا گیا۔ اس پیکج کی بدولت صارفین کو پہلے جن 11 اداروں سے الگ الگ رابطہ کرنا پڑتا تھا، اب وہ تمام خدمات صرف ایک ادارے کے ذریعے حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی طرح، پہلے 14 مراحل پر مشتمل طریقہ کار کو کم کر کے صرف 3 مراحل تک محدود کر دیا گیا، اور درکار دستاویزات کی تعداد بھی 10 سے کم ہو کر صرف 1 رہ گئی۔
ان اصلاحات کے نتیجے میں تقریباً 90 لاکھ ورکنگ گھنٹوں کی بچت ممکن ہوئی، جب کہ 55,000 لیٹر ایندھن کی بچت اور 586,000 کلوگرام کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی ریکارڈ کی گئی—یہ اعداد و شمار سالانہ 5,000 صارفین کے اندازے پر مبنی ہیں۔
وزارت نے ’’دارک‘‘ کے نام سے ایک قومی پلیٹ فارم بھی لانچ کیا ہے، جو شہریوں کو مشاورتی سروسز اور تعمیری پیکیجز ایک ہی ونڈو پر فراہم کرتا ہے۔ یہ اقدام وزارتِ امکانات، وزارتِ داخلہ کے سوشل سالیڈیرٹی فنڈ، اور مقامی ہاؤسنگ پروگراموں کے اشتراک سے کیا گیا۔
علاوہ ازیں، متحدہ عرب امارات کو اقوامِ متحدہ کے انسانی بستیاں پروگرام (UN-Habitat) کی جنرل اسمبلی کی صدارت اور ایگزیکٹو بورڈ میں رکنیت حاصل ہوئی، جو عالمی سطح پر ہاؤسنگ اور پائیدار شہری منصوبہ بندی میں ملک کے قائدانہ کردار کی توثیق ہے۔
اس موقع پر وزیرِ توانائی و بنیادی ڈھانچہ سہیل بن محمد المزروعی نے کہا کہ، "قائدانہ ہدایات کی بدولت، یو اے ای ہاؤسنگ کے شعبے میں نمایاں سنگِ میل حاصل کر رہا ہے، اور 2025 کی پہلی ششماہی میں جاری فیصلے اس عزم کا عملی ثبوت ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ نئی مالیاتی پالیسی کے تحت، حکومت اور بینکنگ سیکٹر کے اشتراک سے شہریوں کو بااختیار بنانے، معیارِ زندگی بہتر بنانے اور وسائل کے پائیدار استعمال کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل، شیخ زاید ہاؤسنگ پروگرام انجینئر محمد المنصوری کے مطابق یہ کامیابیاں قیادت کے مستقبل بین وژن کی عکاس ہیں، جس میں شہری کو ترقی کے مرکز میں رکھا گیا ہے۔