نیو یارک، 20 جون 2025 (وام)--اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کے خلاف تشدد کی کارروائیاں سال 2024 کے دوران غیر معمولی حد تک بڑھ گئیں، جو کہ گزشتہ تین دہائیوں میں اقوام متحدہ کے مانیٹرنگ سسٹم کے تحت ریکارڈ کی گئی بدترین سطح ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ "بچے اور مسلح تنازعات" میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں بچوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں کی تعداد میں 2023 کے مقابلے میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ ایک تشویشناک رجحان ہے۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 41,370 سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق کی گئی، جن میں سے 36,221 خلاف ورزیاں سال 2024 کے دوران جبکہ 5,149 گزشتہ سالوں میں کی گئی تھیں، جن کی تصدیق 2024 میں ممکن ہوئی۔ یہ اعداد و شمار اس وقت سے سب سے زیادہ ہیں جب اقوام متحدہ نے تین دہائیاں قبل اس حوالے سے مانیٹرنگ کا نظام متعارف کروایا تھا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2023 بھی ایک ریکارڈ سال رہا تھا، جس میں پچھلے سال کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ خلاف ورزیاں دیکھی گئی تھیں، تاہم 2024 نے وہ ریکارڈ بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 4,500 سے زائد بچے ہلاک اور 7,000 کے قریب زخمی ہوئے، جبکہ 22,495 بچے ایسے تھے جو بیک وقت کئی سنگین خلاف ورزیوں کا نشانہ بنے۔ اس تناظر میں کہا گیا کہ بچے مسلسل غیر امتیازی حملوں اور مسلح جھڑپوں کا نشانہ بن رہے ہیں، اور ان پر ہونے والے مظالم کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
یہ رپورٹ دنیا کے تقریباً 20 تنازع زدہ علاقوں میں اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کے خلاف ہونے والی خلاف ورزیوں کا احاطہ کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی علاقوں میں بچوں پر ہونے والی سنگین خلاف ورزیوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی، جہاں 8,500 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں سے اکثریت کے ذمہ دار اسرائیلی افواج قرار دی گئیں۔ ان میں صرف غزہ کی پٹی میں 4,800 سے زائد خلاف ورزیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی تصدیق کی گئی ہے کہ غزہ میں 1,259 فلسطینی بچے ہلاک ہوئے، جبکہ مزید 4,470 بچوں کی اموات کی اطلاعات کی اقوام متحدہ تصدیق کر رہی ہے۔ یہ اعداد و شمار جنگ زدہ غزہ میں ہونے والے سنگین انسانی المیے کی عکاسی کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ رپورٹ میں لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا بھی ذکر کیا گیا، جہاں 500 سے زائد بچے ہلاک یا زخمی ہوئے۔