نیویارک، 23 جون، 2025 (وام)--اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش کے مطابق ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ کے بمباری حملے نے مشرق وسطیٰ جیسے پہلے سے غیر مستحکم خطے کو ایک نئے خطرناک موڑ پر پہنچا دیا ہے۔
سیکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحران کے آغاز ہی سے وہ ہر قسم کی عسکری کشیدگی کی مذمت کرتے آئے ہیں، کیونکہ اس خطے کے عوام مزید تباہی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر موجودہ حالات پر قابو نہ پایا گیا تو ردعمل در ردعمل کا ایسا سلسلہ شروع ہو جائے گا جو خطے کو مزید عدم استحکام سے دوچار کر سکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اس صورتحال سے نکلنے کے لیے سفارتکاری کو فوقیت دینا ہو گی، شہری آبادی کا تحفظ یقینی بنانا ہو گا اور سمندری گزرگاہوں کی سلامتی کو برقرار رکھنا ہو گا۔ ان کے بقول وقت کا تقاضا ہے کہ جنگ کو فوراً اور فیصلہ کن انداز میں روکا جائے اور ایران کے جوہری پروگرام پر سنجیدہ، مسلسل اور بامعنی مذاکرات کی طرف فوری واپسی کی جائے۔
انتونیو گوتریش نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بحران کا حل صرف ایک ایسا قابلِ اعتماد، جامع اور قابلِ تصدیق معاہدہ ہو سکتا ہے جو عالمی برادری کا اعتماد بحال کرے، اور جس کے تحت بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے معائنہ کاروں کو مکمل رسائی حاصل ہو – کیونکہ یہ ادارہ اس شعبے میں اقوام متحدہ کا معتبر فنی اختیار رکھتا ہے۔
انہوں نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کو بین الاقوامی امن و سلامتی کی بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ایران کو اس معاہدے کی مکمل پاسداری کرنی چاہیے، جبکہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی انسانی قانون سمیت تمام متعلقہ عالمی ضابطوں کی روشنی میں اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اقوام متحدہ کسی بھی پرامن حل کی حمایت کیلئے تیار ہے، تاہم امن مسلط نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اسے چُنا جانا ضروری ہے۔
انتونیو گوتریش نے اپنی گفتگو کے اختتام پر عالمی برادری کے سامنے ایک واضح انتخاب رکھا۔ ان کے مطابق ایک راستہ مزید جنگ، انسانی المیے اور عالمی نظام کو نقصان کی طرف لے جاتا ہے، جبکہ دوسرا راستہ تحمل، بات چیت اور سفارتی حل کی جانب جاتا ہے – اور ہمیں بخوبی علم ہے کہ درست راستہ کون سا ہے۔
آخر میں، انہوں نے سلامتی کونسل اور تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عقل، ضبطِ نفس اور ہنگامی جذبے کے ساتھ کام کریں، کیونکہ امن سے دستبردار ہونے کا ہم میں سے کوئی بھی متحمل نہیں ہو سکتا۔