دوحہ، 25 جون (وام)--خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے وزارتی کونسل نے ایران کی جانب سے قطر میں ایک فوجی اڈے پر کیے گئے میزائل حملے کو قطر کی خودمختاری اور فضائی حدود کی صریح اور خطرناک خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ وزارتی کونسل نے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر، اور حسنِ ہمسائیگی کے اصولوں کے منافی قرار دیا، خواہ اس کی کوئی بھی توجیہ پیش کی جائے۔
یہ مذمتی بیان دوحہ میں منگل کی شام منعقدہ جی سی سی وزارتی کونسل کے 49 ویں غیر معمولی اجلاس کے بعد جاری کیا گیا، جس میں خلیجی ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایرانی میزائل حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا۔
کونسل نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے امن و استحکام کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے تمام اقدامات کی بھرپور تائید کی۔ اجلاس میں قطر کی مسلح افواج کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ قطر کا امن و استحکام پورے خلیجی خطے کے امن کا ضامن ہے۔
کونسل نے واضح کیا کہ کسی ایک رکن ملک کو درپیش خطرہ، تمام رکن ممالک کے لیے مشترکہ خطرے کے مترادف ہے۔ اس موقع پر قطر کی خودمختاری کی کسی بھی خلاف ورزی یا اس کے استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کو قطعی طور پر ناقابلِ قبول قرار دیا گیا۔
بیان میں اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور حسنِ ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری پر زور دیا گیا۔ ریاستوں کی خودمختاری کا احترام، داخلی معاملات میں عدم مداخلت، تنازعات کا پرامن حل، اور طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی سے گریز جیسے اصولوں کو بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد قرار دیا گیا۔
کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے فوری طور پر تمام عسکری کارروائیوں کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔ قطر کی سفارتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ اس نے جنگ بندی کے قیام اور خطے میں استحکام لانے میں اہم کردار ادا کیا۔
بیان میں فریقین پر زور دیا گیا کہ وہ حالیہ موقع کو تنازع سے اجتناب کے لیے استعمال کریں اور مسائل کے حل کے لیے سفارت کاری کو اپنائیں۔ خطے اور اس کے عوام کو جنگ کے ممکنہ خطرات سے بچانے کے لیے زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے اور سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے پائیدار حل کی راہ ہموار کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ کونسل نے ان کوششوں کی بھرپور حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وزارتی کونسل نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے قیام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار اور غزہ میں مستقل جنگ بندی کی جانب پیش رفت کی ان کی اپیل کو سراہا۔
بیان میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت، عام شہریوں کی ہلاکت، شمالی و جنوبی غزہ میں فوجی کارروائیوں میں شدت، اور بین الاقوامی امدادی اداروں کو طبی اور انسانی امداد کی فراہمی میں درپیش رکاوٹوں کی شدید مذمت کی گئی۔ فوری جنگ بندی کے قیام اور شہریوں تک امداد کی فراہمی کے لیے مذاکرات کی بحالی کو ناگزیر قرار دیا گیا۔
کونسل نے مارچ 2024 میں جاری کردہ جی سی سی کی مشترکہ سلامتی حکمتِ عملی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ بحرانوں پر قابو پانے کے لیے صرف مکالمہ اور سفارت کاری ہی مؤثر راستہ ہیں۔ بیان میں خبردار کیا گیا کہ کسی بھی قسم کی عسکری کشیدگی خطے کے امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین نتائج مرتب کر سکتی ہے۔
اجلاس میں ایران-امریکہ جوہری مذاکرات میں عمان کے تعمیری کردار کی بھی تعریف کی گئی، جبکہ قطر، امریکہ اور دیگر ممالک کی کشیدگی میں کمی کے لیے کی گئی کوششوں کو سراہا گیا۔ مؤثر ثالثی کے تسلسل کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
وزارتی کونسل نے خطے کی فضائی حدود، سمندری راستوں اور آبی گزرگاہوں کی سلامتی کے تحفظ، تجارتی جہازرانی، بین الاقوامی تجارت، اور خلیجی توانائی تنصیبات پر حملوں جیسے خطرات کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ کونسل نے عالمی توانائی مارکیٹ کے استحکام کے لیے جی سی سی ممالک کی وابستگی کا اعادہ کیا۔