اسلام آباد، 30 جون، 2025 (وام)--پاکستان میں مون سون کے آغاز کے بعد مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور اچانک سیلابی ریلوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 45 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار متعلقہ آفات سے نمٹنے والے حکام کی جانب سے اتوار کے روز جاری کیے گئے۔
سب سے زیادہ متاثر خیبرپختونخوا کا علاقہ رہا، جو افغانستان سے متصل ہے، جہاں 21 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں 10 بچے بھی شامل تھے۔ مقامی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ سوات میں ایک ندی کنارے جمع خاندان اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آ گئے جس کے نتیجے میں 14 افراد لقمۂ اجل بنے۔
پنجاب، جو بھارت کی سرحد کے قریب واقع پاکستان کا سب سے گنجان آباد صوبہ ہے، میں بدھ سے اب تک 13 اموات کی تصدیق کی گئی۔ حکام کے مطابق ان میں سے 8 بچے تھے جو دیواریں یا چھتیں گرنے کے حادثات میں جاں بحق ہوئے، جب کہ دیگر افراد تیز بہاؤ والے پانی میں بہہ گئے۔
سندھ اور بلوچستان سے بھی 11 ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں، جو اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ موسمی بارشوں کے اثرات ملک بھر میں یکساں محسوس کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ شدید بارشوں اور اچانک سیلابوں کا خطرہ آئندہ ہفتے کے روز تک برقرار رہ سکتا ہے۔ اس ضمن میں نچلے اور حساس علاقوں کے مکینوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ بھی ملک شدید موسمی صورتِ حال سے دوچار رہا، جب مختلف طوفانی سلسلوں میں کم از کم 32 افراد جاں بحق ہوئے۔ بہار کے دوران کئی مقامات پر ژالہ باری اور شدید آندھیوں کا سامنا بھی کیا گیا۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ 24 کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل اس ملک میں شدید موسمی واقعات کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔