جنیوا، یکم جولائی 2025 (وام)--خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک نے زور دیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے، خصوصاً قومی معیشتوں سے فوسل فیولز کے اخراج کے سلسلے میں ایک تدریجی اور متوازن منتقلی ناگزیر ہے۔
یہ مؤقف اقوام متحدہ میں کویت کے مستقل نمائندے اور جی سی سی سفیروں کی کونسل کے چیئرمین، سفیر ناصر الہیّن کی جانب سے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے خصوصی نمائندے کے ساتھ ایک مذاکراتی اجلاس کے دوران پیش کیا گیا۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اس منتقلی کو اس انداز میں انجام دیا جائے کہ ترقیاتی فوائد کو برقرار رکھا جا سکے اور ممالک کو اجازت ہو کہ وہ اپنی قومی ترجیحات اور حالات کے مطابق ماحولیاتی پالیسیوں کو اپنائیں، جیسا کہ مشترکہ مگر مختلف ذمہ داریوں اور انفرادی صلاحیتوں کے اصول میں درج ہے۔
سفیر ناصر الہیّن نے کہا کہ جی سی سی ممالک کو خصوصی نمائندے کی رپورٹ میں موجود بعض نکات پر تحفظات ہیں، جن میں فوسل فیولز پر غیر متوازن تنقید کی گئی ہے، جبکہ گلوبل ساؤتھ کے حوالے سے ترقیاتی ضروریات، توانائی کی حقیقتوں اور خودمختار ریاستوں کے فیصلوں کو نظرانداز کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ جی سی سی ممالک ایسے یکساں حل کو مسترد کرتے ہیں جو قومی سیاق و سباق کو نظرانداز کرتے ہیں اور بین الاقوامی اتفاق رائے کی بنیاد پر قائم ماحولیاتی فریم ورک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
سفیر نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کونسل اور اس کے ذیلی اداروں کے پاس ایسی تکنیکی مہارت یا مینڈیٹ نہیں کہ وہ کسی ملک پر توانائی کے ماڈلز یا قومی پالیسیاں مسلط کریں۔