ابوظبی، 10دسمبر، 2023 (وام) ۔۔ توانائی، پائیداری اور ماحولیات کے شعبوں کے ماہرین نے توانائی کی منتقلی کے نظام میں اجتماعی فوائد حاصل کرنے کے لیے علاقائی رکاوٹوں کو دور کرنے اور خلیج تعاون کونسل کے ممالک اور ترکی کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ٹرینڈز ریسرچ اینڈ ایڈوائزری اور اٹلانٹک کونسل ترکیہ نے "پائیدار مستقبل کے لیے توانائی کی منتقلی میں تعاون کے امکانات: جی سی سی ، ترکیہ اور علاقائی تناظر" کے عنوان سے ایک پینل مباحثے کا انعقاد کیا۔ بحث میں کہا گیا کہ ٹیکنالوجی کے بے مثال پھیلاؤ نے قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی کو اپنانے میں تیزی لائی ہے۔ پینل مباحثہ نالج سینٹر گرین زون آف (COP28) میں منعقد ہوا۔ جی سی سی ممالک اور ترکیہ قابل تجدید ذرائع کو ترجیح دینے کے معاملے میں گلوبل ساؤتھ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ٹرینڈز ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کے سی ای او ڈاکٹر محمد عبداللہ العلی نے پینل مباحثےکے افتتاحی کلمات میں کہا کہ یہ تقریب خصوصی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس کے مباحثے ٹرینڈز اینڈ دی اٹلانٹک کے مشترکہ طور پر تیار کردہ پہلی رپورٹ میں موجود خیالات پر مبنی ہیں۔ ڈاکٹر العلی نے اس بات پر زور دیا کہ پینل مباحثہ توانائی کی منتقلی کے میدان میں جی سی سی ممالک اور ترکیہ کے درمیان شراکت داری کے امکانات کو تلاش کرے گا، صاف توانائی کو اپنانے میں تیزی لاتاہے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی منتقلی بین الاقوامی پائیداری کی کوششوں کا مرکز ہے۔ پائیداری میں ترکیہ اور جی سی سی ریاستوں کے درمیان علاقائی تعاون کو دو پہلوؤں کے لحاظ سے دیکھا جا سکتا ہے۔ پہلا خطہ کے ممالک کے لیے سرمایہ کاری کے امید افزا مواقع پیدا کرنا اور مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع کو بڑھانا اور دوسرا علم کی منتقلی اور موسمیاتی موافقت کے بہترین طریقوں کے تبادلے کے گرد گھومتا ہے۔ سینئر ڈائریکٹر اٹلانٹک کونسل صادقکلر ارسلان نے کہا کہ ترکیہ اور جی سی سی ملک نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا اشتراک کرتے ہیں بلکہ توانائی کے شعبے بشمول قابل تجدید توانائی، توانائی کی حفاظت اور توانائی کے وسائل کی تنوع میں بھی بہت سی ہم آہنگی موجود ہے۔ پینل مباحثےکی میزبانی ٹرینڈز ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کے شعبہ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سینئر فیلوSerhat S. Cubukcuoglu نے کی ۔ ٹرینڈز ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کے شعبہ اکنامک اسٹڈیز کے محقق موزا المرزوقی نے وضاحت کی کہ جی سی سی ممالک اور ترکیہ کے درمیان پائیدار مستقبل کے تعاون کے امکانات قابل تجدید توانائی، سمندری ہوا کی توانائی، شمسی توانائی، جوہری توانائی پر انحصار بڑھانے پر مرکوز ہیں۔ المرزوقی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے مسائل خاص طور پر پانی اور فضائی آلودگی، ریت کے طوفان اور سیلاب سے نمٹنے کے لیے جی سی سی ۔ترکیہ کے مشترکہ مستقبل کے منصوبوں میں تعاون کے دیگر مواقع موجود ہیں۔ مزید یہ کہ دونوں فریق ٹرانسپورٹ، تجارت اور مینوفیکچرنگ، سمارٹ عمارتوں کی توسیع اور کاغذ کے بغیر تجارت اور زراعت کے شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ اٹلانٹک کونسل کے نان ایزیڈنٹ فیلو ایسر اوزدل نے زور دیا کہ توانائی کی فراہمی کے تحفظ اور لاگت سے متعلق روایتی پہلوؤں کو ترکی کے توانائی کے شعبے کی عمومی نجکاری کی حمایت حاصل ہے۔ انہون نے کہاکہ درحقیقت 2002 اور 2016 کے درمیان ترکیہ توانائی کے شعبے میں 60 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری اور نجی فنڈز کو راغب کرنے میں کامیاب رہا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترکیہ مزید 65 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی پیداوار کا اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کے لیے 40 اور 45 ارب ڈالرکے درمیان بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ الیکٹرک وہیکل (ای وی) ایکسچینج کے پرنسپل میلک اوزترک نے نشاندہی کی کہ نقل و حمل کے شعبے میں اخراج کو کم کرنا ایک بڑا مقصد ہے جسے ترکی اخراج کی سطح کے اہداف مقرر کرکے اور الیکٹرک کاروں کی تیاری کو ترقی دے کر حاصل کرنا چاہتا ہے۔ درحقیقت پانی ، ہوا اور شمسی توانائی پر مبنی ترکی میں پیدا ہونے والی قابل تجدید توانائی کے اعلی تناسب کو دیکھتے ہوئے ترکی کے 2030 تک اپنے آب و ہوا کے اہداف حاصل کرنے کا امکان ہے۔ ایسوسی ایٹ فیلو ماحولیات اور سوسائٹی سینٹرچتھم ہاؤس کریم الگینڈی نے کہا کہ توانائی کی منتقلی کے معاملے پر جی سی سی ملکوں اور ترکی دونوں کی طرف سے اختیار کیا گیا نقطہ نظر موسمیاتی وعدوں اور اقتصادی مقاصد پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ترکی۔جی سی سی تعاون ترک پائپ لائن کو یورپی یونین ہائیڈروجن مارکیٹ سے منسلک کرنے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ ترجمہ: ریاض خان
توانائی، پائیداری اور ماحولیات کے ماہرین کاجی سی سی اورترکی میں اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور
