ڈیوس، 18جنوری ، 2024 (وام) ۔۔وزیر اقتصادیات عبداللہ بن طوق المری نے تصدیق کی ہےکہ متحدہ عرب امارات نے عالمی اقتصادی مرکز کے طور پر ملک کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے دنیا کے لیے اقتصادی کشادگی کو بڑھانے، شراکت داری قائم کرنے اور اسٹریٹجک مارکیٹوں کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے تعمیری انداز اپنایا ہے۔
یہ بات "برکس کی توسیع" مباحثےکے دوران سامنے آئی جو سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم میں منعقد ہوا۔ اس سیشن میں بھارت کی خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت اسمرتی زوبن ایرانی، جنوبی افریقہ کے وزیر خزانہ اینوک گوڈونگوانا اور ٹرینا سولر کمپنی لمیٹڈ کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر گاؤ جیفان نے شرکت کی۔
عبداللہ بن طوق نے کہاکہ متحدہ عرب امارات نے گزشتہ تین سالوں میں علاقائی اور عالمی سطح پر 18 ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو بڑھانے اور اقتصادی اور اقتصادی حوصلہ افزائی کے منصوبے تیار کرنے اورسرمایہ کاری میں تعاون کیلئے18 سے زیادہ مشترکہ اقتصادی کمیٹیوں میں حصہ لیا ہے جن میں برکس کے رکن ممالک جیسے چین اور روس شامل ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر اقتصادیات نے کہاکہ برکس میں شمولیت کا مقصد عالمی سطح پر برآمد کنندگان اور صنعت کاروں کے لیے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔ ہم بین الاقوامی تجارت کو تیز کرنے، مارکیٹ تک رسائی کی ضمانت، عالمی ویلیو چینز میں کمپنیوں کے انضمام کو آسان بنانے اور سرمایہ کاری کے بہاؤ کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ برکس میں شمولیت متحدہ عرب امارات کے اپنی قومی معیشت کو مزید متنوع بنانے اور علاقائی اور عالمی سطح پر اس کی مسابقت کو بڑھانے کے منصوبوں کی حمایت کرے گی۔
یہ قدم غیر تیل کی قومی برآمدات میں اضافہ کرے گا اور متحدہ عرب امارات میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے بہاؤ میں اضافے کے علاوہ مختلف اقتصادی شعبوں میں نئی شراکت داریوں کو فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ برکس ممالک نقل و حمل، مالیاتی خدمات، ٹیکنالوجی اور صاف توانائی جیسے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے ایک اہم ذریعہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں روزگار کے مزید مواقع فراہم ہوتے ہیں، رکن ممالک کے درمیان باہمی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوتا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات اپنے تزویراتی محل وقوع اور کاروبار کے لیے سازگار ماحول کی وجہ سے برکس ممالک کو متعدد فوائد فراہم کرتا ہے۔
عبداللہ بن طوق نے کہا کہ ملک کے اختراعی اقدامات، پالیسیوں اور حکمت عملیوں کی بدولت متحدہ عرب امارات کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ 2022 میں متحدہ عرب امارات کے جی پی ڈی میں 7.9 فیصد اضافہ ہوا اور 2023 کی پہلی ششماہی کے دوران غیر تیل کی جی ڈی پی میں 5.9 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات نے 2022 میں سب سے زیادہ کل 84 ارب درہم (23 ارب ڈالر) ایف ڈی آئی کی آمد کا مشاہدہ کیا۔
انہوں نے عالمی سطح پر پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں متحدہ عرب امارات کے اہم کردار کی تصدیق کی۔ یہ ملک دنیا بھر کے 400 شہروں سے براہ راست پروازوں کے ذریعے جڑا ہوا ہے اور یہ دنیا بھر میں 88 بندرگاہوں پر پھیلی ہوئی سب سے بڑی شپنگ لائنوں کا مالک ہے۔ متحدہ عرب امارات میں کاروباری ماحول کاروبار کے قیام اور ترقی کے لیے ایک مثالی ماحول فراہم کرتا ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم 2024 میں متحدہ عرب امارات کے نجی شعبے نےبھرپور شرکت کی اور ملک کی بڑی کمپنیوں اور نجی اداروں کے سینئر حکام نے ڈبلیو ای ایف میں ملک کے تقریباً 80 فیصد وفد کی نمائندگی کی۔
ترجمہ: ریاض خان