دبئی، 10 فروری 2025 (وام) – متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیر اعظم، اور دبئی کے حکمران، عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم نے ورلڈ گورنمنٹس سمٹ 2025 کے دوران منعقدہ 9ویں عرب مالیاتی فورم میں شرکت کرنے والے عرب وزرائے خزانہ سے ملاقات کی۔
یہ ملاقات ولی عہد دبئی، نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم کی موجودگی میں ہوئی۔
شیخ محمد بن راشد المکتوم نے عرب وفود، بشمول وزرائے خزانہ اور کلیدی اقتصادی و مالیاتی پالیسی سازوں کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ عرب حکومتوں کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کو فروغ دینا انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ علاقائی سطح پر علم اور مہارت کے تبادلے سے پائیدار ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے، جو آج کی دنیا میں تمام ممالک کے لیے ایک بنیادی ترجیح بن چکا ہے۔
اس موقع پر عرب وزرائے خزانہ نے متحدہ عرب امارات کے کامیاب اقتصادی ماڈل سے سیکھنے اور دوطرفہ مالیاتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں ان کی شرکت عالمی اقتصادی رجحانات اور بہترین مالیاتی حکمت عملیوں کو جانچنے کا ایک قیمتی موقع فراہم کرتی ہے، جس سے انہیں تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی مالیاتی منظرنامے میں درپیش چیلنجز سے مؤثر طریقے سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
یہ فورم عرب مانیٹری فنڈ (AMF)، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF)، اور متحدہ عرب امارات کی وزارت خزانہ کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا گیا، جس کا مقصد علاقائی مالیاتی پالیسیوں کو مزید مؤثر اور منصفانہ بنانا ہے۔ فورم میں قرضوں کے بحران اور مستقبل کے مالیاتی چیلنجز کا تجزیہ، سبسڈی اصلاحات، ٹیکس انتظامیہ کی بہتری، اور سرکاری اداروں میں اصلاحات جیسے اہم موضوعات پر غور کیا گیا۔
ورلڈ گورنمنٹس سمٹ 2025 عالمی سطح پر ایک اہم حکومتی اور اقتصادی پلیٹ فارم کے طور پر نمایاں ہو رہا ہے، جس میں 30 سے زائد سربراہانِ مملکت و حکومت، 80 سے زائد بین الاقوامی اور علاقائی تنظیمیں، اور 140 سے زیادہ سرکاری وفود شرکت کر رہے ہیں۔ سمٹ کے دوران 21 عالمی فورمز منعقد کیے جائیں گے، جو مستقبل کے اہم رجحانات اور عالمی تبدیلیوں پر روشنی ڈالیں گے۔ اس کے علاوہ، 200 سے زائد انٹرایکٹو سیشنز کا انعقاد کیا جائے گا، جن میں 300 سے زیادہ ماہرین، وزراء، اور عالمی رہنما شریک ہوں گے۔
مزید برآں، 30 وزارتی اجلاس اور گول میز مباحثے ہوں گے، جن میں 400 سے زیادہ وزراء شرکت کریں گے۔ اس سمٹ کے دوران 30 اسٹریٹجک رپورٹس بھی شائع کی جائیں گی، جو عالمی علمی شراکت داروں کے تعاون سے تیار کی جائیں گی۔