دبئی، 11 فروری 2025 (وام) – ورلڈ اکنامک فورم کے چیئرمین، پروفیسر کلاوس شواب نے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 میں خطاب کرتے ہوئے تیزی سے بدلتی ہوئی "عصرِ ذہانت" (Intelligent Age) کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے عالمی تعاون کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ اور ابھرتی ہوئی جدید ٹیکنالوجیز کی بدولت دنیا ایک غیرمعمولی تبدیلی کے دور میں داخل ہو رہی ہے، جس کے لیے حکومتوں کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
دبئی میں جاری ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 میں خطاب کرتے ہوئے، شواب نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ماضی کے صنعتی انقلابات کے برعکس، موجودہ تبدیلیوں کے مطابق خود کو ڈھالنے کے لیے اقوام کے پاس نسلوں پر محیط وقت نہیں، محض چند سال ہیں۔
انہوں نے متحدہ عرب امارات کی مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان میں ابتدائی قیادت کو سراہا اور 2017 میں مصنوعی ذہانت کے وزیر کی تقرری کو ایک دوراندیش اقدام قرار دیا۔
شواب نے حکومتوں کو بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری، مختلف شعبوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے، اور تعلیم کو اولین ترجیح دینے کی تاکید کی۔
انہوں نے WEF کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگلی دہائی میں 50 فیصد ملازمتیں AI اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کے اثرات سے متاثر ہوں گی، جس کے لیے پالیسی سازوں کو فوری تیاری کرنا ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی ٹیکنالوجیز کے مواقع اور خطرات کو متوازن کرنے کے لیے شفاف حکمرانی اور عوامی سطح پر آگاہی کو فروغ دینا ضروری ہے، تاکہ عوام میں بے یقینی اور خدشات کو کم کیا جا سکے۔
شواب نے "تعمیری امید" (Constructive Optimism) پر اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ عالمی تعاون اور اجتماعی کوششوں کے بغیر ترقی کی راہ میں حائل چیلنجز پر قابو پانا ممکن نہیں ہوگا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ سب سے بڑا خطرہ ترقی پر یقین کھو دینا ہے، اس لیے اقوام کو ایک متحد اور ہم آہنگ حکمت عملی کے تحت اقدامات کرنا ہوں گے۔
ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 میں 30 سے زائد عالمی سربراہان، 80 بین الاقوامی و علاقائی تنظیمیں، اور 140 حکومتی وفود شرکت کر رہے ہیں۔
سمٹ کے دوران 21 عالمی فورمز، 200 انٹرایکٹو سیشنز، 30 وزارتی ملاقاتیں، اور عالمی علمی شراکت داروں کے تعاون سے 30 اسٹریٹجک رپورٹس شائع کی جائیں گی۔