عرب لیگ اور جی سی سی کے سیکرٹری جنرلز: فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی ناقابل قبول

دبئی، 12 فروری 2025 (وام) – عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط اور خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی نے زور دیا ہے کہ فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی یا انہیں کسی اور جگہ منتقل کرنے کی کوئی بھی تجویز فلسطینیوں، عرب ریاستوں اور عالمی برادری کے لیے ناقابل قبول ہے۔

یہ بیانات ورلڈ گورنمنٹس سمٹ 2025 کے دوران "عرب دنیا کی صورتحال" کے عنوان سے ہونے والے اجلاس میں دیے گئے، جو 13 فروری تک دبئی میں جاری رہے گا۔

ابو الغیط نے خبردار کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے شہریوں اور عرب ممالک پر بڑھتا دباؤ مشرق وسطیٰ میں ایک نئے تنازعے کو جنم دے سکتا ہے، جو تنازعے کے حل اور دو ریاستی حل کے نظریے کو مزید پیچیدہ بنا دے گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ عرب امن منصوبہ، جو اسرائیل کے ساتھ امن کے بدلے فلسطینی ریاست کے قیام کی وکالت کرتا ہے، 27 فروری کو قاہرہ میں ہونے والے ہنگامی عرب سربراہی اجلاس میں دوبارہ پیش کیا جائے گا۔

ابو الغیط نے کہا کہ عرب دنیا، بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ، غزہ کو اس کے عوام کو بے دخل کیے بغیر دوبارہ تعمیر کر سکتی ہے، جس کے لیے کئی سالوں پر محیط ایک مرحلہ وار منصوبہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ، "غزہ کے عوام کی نقل مکانی نہ صرف فلسطینی عوام کے ساتھ ناانصافی ہوگی بلکہ یہ ان کے اپنی زمین پر حقِ خود ارادیت سے بھی انکار ہوگا۔"

عرب لیگ کے سربراہ نے مزید کہا کہ عرب دنیا تقریباً ایک صدی سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مزاحمت کر رہی ہے اور وہ اس مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔

ابو الغیط نے امریکہ کے طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو بے دخل کرکے تنازعے کا حل تلاش کرنے کی کوشش خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دے گی اور یہ جنگ غزہ اور اسرائیل سے آگے تک پھیل سکتی ہے۔

“اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ایسا معاہدہ ہونا چاہیے جو خطے میں پرامن بقائے باہمی کو یقینی بنائے، لیکن یہ معاہدہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔”

جاسم البدیوی نے بھی "ٹرمپ ڈیل" کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عرب اور عالمی برادری فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو قبول نہیں کرے گی۔

"ٹرمپ کے لیے 'ڈیل' کی اصطلاح کوئی نئی نہیں، لیکن فلسطینی مسئلے کے بنیادی اصول، خاص طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کا حق، ہمیشہ قائم رہے گا۔"

انہوں نے زور دیا کہ عرب امن منصوبہ دوبارہ متعارف کرایا جائے اور مغربی ممالک کو اس کی حمایت پر آمادہ کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں۔

ورلڈ گورنمنٹس سمٹ 2025، جس کا آغاز 11 فروری کو دبئی میں ہوا، 30 سے زائد عالمی سربراہان، 80 سے زائد بین الاقوامی و علاقائی تنظیموں، اور 140 حکومتی وفود کو یکجا کر رہا ہے۔

سمٹ کے دوران21 عالمی فورمز منعقد ہو رہے ہیں جو مستقبل کے اہم رجحانات اور تبدیلیوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ 200 سے زائد مباحثے اور سیشنز ہو رہے ہیں جن میں 300 سے زائد نمایاں مقررین شرکت کر رہے ہیں، جن میں صدر، وزراء، ماہرین، دانشور اور فیصلہ ساز شامل ہیں، جبکہ 30 سے زائد وزارتی اجلاس اور گول میز مذاکرات منعقد کیے جا رہے ہیں، جن میں 400 سے زائد وزراء شرکت کر رہے ہیں۔سمٹ کے اختتام پر 30 اسٹریٹجک رپورٹس شائع کی جائیں گی جو عالمی شراکت داروں کے تعاون سے تیار کی گئی ہیں۔

یہ "مستقبل کی حکومتوں کی تشکیل" کے موضوع کے تحت جاری ہے اور 13 فروری کو اختتام پذیر ہوگی۔