دبئی، 12 فروری 2025 (وام) – برطانیہ کے سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ غزہ میں فلسطینی وہ ریاست حاصل کرنے کے مستحق ہیں جس کا ان سے دہائیوں سے وعدہ کیا جا رہا ہے، اور غزہ کی صورتحال کو "حکمرانی کی ناکامی" قرار دیا۔
یہ بات انہوں نے ورلڈ گورنمنٹس سمٹ 2025 میں ایک کلیدی سیشن کے دوران کہی، جہاں انہوں نے عالمی جغرافیائی سیاست، نئے امریکی انتظامیہ، یوکرین کی جنگ، اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال جیسے اہم موضوعات پر گفتگو کی۔
جانسن سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر رائے لی گئی جس میں انہوں نے غزہ پر کنٹرول سنبھالنے اور فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں دوبارہ بسانے کی تجویز دی تھی۔ جانسن نے کہا کہ غزہ کا بحران کسی آسان حل کا حامل نہیں ہے اور یہ ایک سنگین المیہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ، "یہ میرے لیے مناسب نہیں کہ میں امریکی صدر کے بیانات کا تجزیہ کروں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ٹرمپ اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ غزہ ایک شاندار جغرافیائی محل وقوع رکھتا ہے، پھر آخر یہ حکمرانی کی ناکامی کیوں ہے؟"
انہوں نے مزید کہاکہ،"یہ صورتحال اس طرح برقرار نہیں رہ سکتی کہ غزہ ایک ایسی حکومت کے زیرانتظام ہو جو اسرائیل کے خاتمے کے درپے ہو۔"
تاہم، جانسن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ، "فلسطینی عوام اس ریاست کے مستحق ہیں جس کا ان سے دہائیوں سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔ ان کی تکالیف کا خاتمہ ہونا چاہیے اور یرغمالیوں کو واپس آنا چاہیے۔"
جانسن نے یوکرین کی جنگ کے حوالے سے کہا کہ امریکی انتظامیہ کا مؤقف حوصلہ افزا ہے اور اس سے امن عمل کے قریب آنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ، "اگر یوکرین پر کوئی فوری پسپائی مسلط کی جاتی تو یہ ایک تباہی ہوتی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ، "امریکہ کبھی بھی یوکرین کو ترک نہیں کر سکتا، کیونکہ یہ مسئلہ محض جغرافیہ یا سرحدوں کا نہیں، بلکہ شناخت اور مقدر کا ہے۔"
امریکی قیادت کے حوالے سے جانسن نے کہاکہ، "میری رائے میں، دنیا اس وقت بہتر ہوتی ہے جب امریکہ مضبوط ہو اور قائدانہ کردار ادا کرے، اور میں سمجھتا ہوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ یہ قیادت فراہم کر سکتے ہیں۔"
انہوں نے مزید بتایا کہ،"نئی امریکی صدارت کے پاس صرف چار سال ہیں، اس لیے انہیں تیزی سے کام کرنا ہوگا تاکہ زیادہ سے زیادہ اہداف حاصل کیے جا سکیں۔"
جانسن نے خبردار کیا کہ حکومتوں کو بے جا اخراجات اور مالی ضیاع سے بچنا چاہیے، خاص طور پر یورپی ممالک میں،
"ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ یورپی جمہوریتوں اور برطانیہ میں ٹیکس دہندگان کے پیسے کو ضرورت سے زیادہ خرچ کیا جا رہا ہے، لیکن نتائج کم حاصل کیے جا رہے ہیں۔ بجٹ کا باریک بینی سے جائزہ لینا اور فضول اخراجات کو ختم کرنا بالکل درست اقدام ہوگا۔"
جانسن نے اپنے دور حکومت کے بارے میں کہا کہ، "ہم نے بہت کچھ کیا، ہم نے اپنی قومی خودمختاری، قوانین، سرحدوں، اور معیشت پر دوبارہ کنٹرول حاصل کیا۔ کووڈ-19 ویکسینیشن کے عمل میں برطانیہ نے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ تیزی دکھائی۔"
انہوں نے مزید کہاکہ،"کووڈ-19 کے دوران ریاستی اختیارات اور سرکاری اخراجات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس ماحول سے باہر نکلیں اور سرکاری اخراجات کو کم کریں، کیونکہ یہی عوام کی خواہش ہے۔"
جانسن نے مستقبل میں کسی سیاسی عہدے کے حوالے سے کہاکہ، "میں صرف اسی وقت کوئی اقدام کروں گا جب مجھے لگے کہ میں کوئی فائدہ پہنچا سکتا ہوں۔ اس وقت، میرے پاس ایسا کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔"
ورلڈ گورنمنٹس سمٹ 2025 میں 30 سے زائد عالمی رہنما، 80 سے زیادہ بین الاقوامی تنظیمیں، اور 140 حکومتی وفود شریک ہیں۔
سمٹ کا ایجنڈا 21 عالمی فورمز، 200 انٹرایکٹو سیشنز، 300 سے زائد مقررین، اور 30 وزارتی اجلاسوں پر مشتمل ہے، جبکہ 30 اسٹریٹیجک رپورٹس بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے شائع کی جائیں گی۔
یہ سمٹ 13 فروری تک جاری رہے گی اور اس میں حکومتوں کے مستقبل کے حوالے سے اہم موضوعات پر غور و خوض کیا جائے گا۔