ورلڈ گورنمنٹ سمٹ: شیخ محمد بن راشد کی شرکت، شیخ سیف بن زاید کا بصیرت افروز خطاب

دبئی، 13 فروری 2025 (وام) – متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران، عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم نے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 کے اختتامی روز ایک اہم سیشن میں شرکت کی، جہاں نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ، لیفٹیننٹ جنرل عزت مآب شیخ سیف بن زاید النہیان نے خطاب کیا۔

یہ سیشن، جو "انسانیت: تہذیب کی بنیاد اور مستقبل کی رہنما" کے عنوان سے منعقد ہوا، ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 کے آخری دن کا حصہ تھا، جو اس سال "مستقبل کی حکومتوں کی تشکیل" کے موضوع کے تحت منعقد کیا گیا۔

اختتامی سیشن میں نائب صدر، نائب وزیر اعظم اور چیئرمین صدارتی امور عزت مآب شیخ منصور بن زاید النہیان؛ ولی عہد دبئی، نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع عزت مآب شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم؛ نائب حکمران دبئی، نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ عزت مآب شیخ مکتوم بن محمد بن راشد المکتوم؛ اور نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ عزت مآب شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے شرکت کی۔

دیگر اعلی شخصیات میں چیئرمین دبئی اسپورٹس کونسل عزت مآب شیخ منصور بن محمد بن راشد المکتوم؛ چیئرپرسن دبئی کلچر اینڈ آرٹس اتھارٹی عزت مآب شیخہ لطیفہ بنت محمد بن راشد المکتوم؛ اور وزیر رواداری و بقائے باہمی عزت مآب شیخ نہیان بن مبارک النہیان سمیت کئی اعلیٰ عہدیداران شامل تھے۔

عزت مآب شیخ سیف بن زاید النہیان نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ،"متحدہ عرب امارات کی بنیاد ہمارے بانی رہنماؤں، مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان اور مرحوم شیخ راشد بن سعید المکتوم کے سچے وعدوں پر رکھی گئی۔ ابتدا ہی سے انہوں نے ایک مضبوط وفاقی ریاست کا خواب دیکھا، اور آج یہ حقیقت بن چکی ہے۔ آج، متحدہ عرب امارات دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے اور کاروباری قیادت، دولت کے بہاؤ اور اقتصادی استحکام میں عالمی سطح پر سرفہرست ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ، "متحدہ عرب امارات مشکل حالات میں ہیروں کی طرح چمکتا ہے، ہمیشہ اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے۔ یہی وہ ساکھ ہے جو صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان کی قیادت میں امارات نے قائم کی ہے۔"

شیخ سیف بن زاید نے شیخ محمد بن راشد المکتوم کی وژنری قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی رہنمائی میں متحدہ عرب امارات نے گزشتہ سات سالوں میں 135 ارب ڈالر سے زائد غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کی ہے اور دنیا کی معروف مصنوعی ذہانت (AI) کمپنیوں کے لیے ایک مرکز بن چکا ہے، جس کی بدولت امارات عالمی AI انڈیکس میں پانچویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بانی رہنماؤں کے ورثے کو مزید مضبوط بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ملک کی ترقی پائیداری پر مبنی ہو۔ انہوں نے انسانی وسائل میں سرمایہ کاری اور جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کو امارات کی عالمی ساکھ میں مزید اضافے کا ذریعہ قرار دیا۔

شیخ سیف بن زاید نے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان کی ہدایات پر فلسطینی عوام کے لیے امارات کی فوری امدادی کارروائیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات "آپریشن الفارس الشهم 3" کے ذریعے غزہ میں انسانی بحران کے جواب میں سب سے پہلے حرکت میں آیا اور اب تک 800 ملین درہم کی امداد فراہم کر چکا ہے، جو کہ عالمی سطح پر فراہم کردہ کل امداد کا 42 فیصد بنتی ہے۔

شیخ سیف نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ،"اموی اور عباسی ادوار میں موجودہ تہذیبوں کو مٹانے کے بجائے ان کے علم سے فائدہ اٹھایا گیا اور باصلاحیت افراد کو مواقع فراہم کیے گئے۔ جب اندلس کا زوال ہوا، تو مغرب نے اس علمی ورثے سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی حکمرانی کو وسعت دی۔"

انہوں نے مزید کہاکہ،"عرب اور مسلمان اندلس میں داخلی تنازعات کی بدولت اقتدار میں آئے، لیکن اندرونی اختلافات کی وجہ سے شکست بھی کھائی اور بالآخر اندلس کھو دیا۔"

انہوں نے موجودہ دور میں صنعتی انقلاب اور تکنیکی ترقی کی اہمیت پر روشنی ڈالی، اور کہاکہ، "آج عالمی معیشت جنگ کے میدانوں کے بجائے ڈیجیٹل اسکرینوں اور مالیاتی منڈیوں پر منتقل ہو چکی ہے۔ ایک ہی دن میں کسی بڑی کمپنی کو 500 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے، جو عالمی معیشت میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کی عکاسی کرتا ہے۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ، "ٹیکنالوجی کی سرحدیں ختم ہو چکی ہیں اور اس کا اثر جوہری ہتھیاروں کی طرح فوجی حکمت عملی پر پڑ رہا ہے، جو تیزی سے عالمی طاقت کا توازن تبدیل کر رہا ہے۔"

شیخ سیف نے کہا کہ، "ہم صنعتی انقلاب کی ابتدائی صفوں میں شامل نہیں تھے، بلکہ صرف موتی برآمد کرنے والے یا صارفین تھے۔ لیکن آج، امارات انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری اور مسلسل ترقی کی بدولت عالمی انڈیکس میں نمایاں مقام حاصل کر چکا ہے۔"

سیشن کے اختتام پر، عزت مآب شیخ سیف بن زاید نے تمام شرکاء کو عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم کی تصنیف "خوشی اور مثبتیت پر تاثرات" کی کاپیاں پیش کیں۔