یورپی کمیشن کا 100 بلین یورو کا منصوبہ، یورپی صنعتوں کو تقویت دینے کے لیے کلین انڈسٹری ڈیل کا اعلان

برسلز، 26 فروری 2025 (وام) – یورپی یونین کی ایگزیکٹو شاخ، یورپی کمیشن، نے یورپی صنعتوں کو تقویت دینے کے لیے 100 بلین یورو (105 بلین امریکی ڈالر) مختص کرنے کی تجویز پیش کی ہے، جس کا مقصد کلین مینوفیکچرنگ کے فروغ، عوامی خریداری کے طریقہ کار کو آسان بنانے اور ریاستی امداد کے قوانین کو نرم کرنا ہے۔

یہ اقدامات نئی کلین انڈسٹری ڈیل کا حصہ ہیں، جس کے تحت یورپی کمیشن توانائی سے وابستہ صنعتوں کو زیادہ توانائی لاگت، غیر منصفانہ عالمی مسابقت اور پیچیدہ ضوابط جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کرے گا، جبکہ کلین ٹیکنالوجی کے شعبے کو بھی فروغ دیا جائے گا۔

یہ اقدام بڑے پیمانے پر ایک وسیع تر پیکیج کا حصہ ہے، جس کا مقصد بیوروکریسی میں کمی، توانائی کے اخراجات کو کم کرنا، اور سبز معیشت (Green Transition) کی رفتار کو تیز کرنا ہے۔ کمیشن کو امید ہے کہ ان اقدامات کے ذریعے یورپ کی مشکلات سے دوچار صنعتوں کو چین اور امریکہ جیسے بڑے حریفوں کے مقابلے میں زیادہ مسابقتی بنایا جا سکے گا۔

اس منصوبے کے تحت، یورپی کمیشن نے کارپوریٹ سسٹین ایبلٹی رپورٹنگ اور سپلائی چین شفافیت کے قواعد میں نرمی کے اقدامات پیش کیے ہیں، جنہیں یورپی کاروباری ادارے وقت طلب اور مہنگا قرار دیتے ہیں۔

کمیشن نے اعلان کیا کہ 2025 کی پہلی ششماہی میں ابتدائی اصلاحات کے ذریعے رپورٹنگ بوجھ کو 25 فیصد تک کم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس سے یورپی کاروباری اداروں کو 40 بلین یورو کی بچت متوقع ہے۔

کمیشن نے “ایفورڈایبل انرجی ایکشن پلان”بھی متعارف کرایا ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین بھر میں گھریلو صارفین اور صنعتوں کو توانائی کے اخراجات میں اربوں یورو کی بچت فراہم کی جائے گی۔

یہ منصوبہ یورپی توانائی منڈی میں درپیش بنیادی مسائل کو حل کرنے پر مرکوز ہے، خاص طور پر درآمد شدہ فوسل فیول پر انحصار اور یورپی توانائی گرڈ کے نامکمل انضمام کے چیلنجز کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

یورپی کمیشن نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ یورپی یونین کے ایل این جی (LNG) خریداروں کو اجتماعی طور پر خریداری کے معاہدے کرنے کی اجازت دی جائے گی تاکہ بلاک کی خریداری کی طاقت کو مستحکم کیا جا سکے۔

اس کے علاوہ، کمیشن نے اعلان کیا کہ زیادہ تر کاروباری اداروں کو اس کے مجوزہ کاربن بارڈر ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا، کیونکہ وہ اس اسکیم کے تحت صرف 1 فیصد کاربن اخراج کے ذمہ دار ہیں۔