اقوام متحدہ کے ماہرین: اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جنسی و صنفی تشدد کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہا ہے

جنیوا، 13 مارچ، 2025 (وام) – اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو رپورٹ پیش کرنے والے سینئر ماہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں، بشمول بچوں، کے خلاف جنسی و صنفی تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور اسے 7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ جنگ کے دوران "جنگی ہتھیار" کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے نیوز کے مطابق، مقبوضہ فلسطینی علاقوں (OPT) کی تحقیقاتی کمیشن کے رکن کرس سیڈوٹی نے کہاکہ، "اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جنسی، تولیدی، اور دیگر اقسام کے صنفی تشدد کو ان کے حقِ خودارادیت کو کمزور کرنے کے ایک وسیع تر منصوبے کے طور پر استعمال کیا ہے۔"

جنیوا میں بات کرتے ہوئے، انسانی حقوق کے ماہر کرس سیڈوٹی نے مزید کہاکہ، "مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنسی و صنفی جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد، شدت اور وسعت اس نتیجے تک پہنچاتی ہے کہ اسرائیل ان مظالم کو ایک جنگی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، تاکہ فلسطینی عوام کو غیر مستحکم، مغلوب، مظلوم اور تباہ کیا جا سکے۔"

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے مئی 2021 میں اس تحقیقاتی کمیشن کو تشکیل دیا تھا، جس کا مقصد مقبوضہ فلسطینی علاقوں، مشرقی یروشلم اور اسرائیل میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور رپورٹنگ کرنا ہے۔