کویت، 12 مئی، 2025 (وام)--عرب دنیا میں ڈیجیٹل انقلاب کے باعث میڈیا کے منظرنامے میں تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے، جس نے روایتی میڈیا پالیسیوں پر نظر ثانی اور جامع عرب ڈیجیٹل حکمت عملی کی تشکیل کی ضرورت کو دوچند کر دیا ہے۔ یہ بات کویت میں منعقدہ عرب میڈیا فورم کے 20ویں ایڈیشن کے موقع پر ٹرینڈز ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کے اشتراک سے منعقدہ وزارتی سیشن میں سامنے آئی، جس کا موضوع تھا: "میڈیا اور ورچوئل دنیا: ڈیجیٹل دور میں میڈیا کا بدلتا منظرنامہ"۔
اس سیشن میں بحرین کے وزیر اطلاعات ڈاکٹر رمضان النعیمی، لبنان کے وزیر اطلاعات پال مارکوس، مصر کی نیشنل میڈیا اتھارٹی کے چیئرمین احمد المسلمانی، اور ٹرینڈز کے سی ای او ڈاکٹر محمد عبداللہ العلی نے شرکت کی، جبکہ ڈاکٹر نادر کرم نے سیشن کی میزبانی کی۔
ڈاکٹر العلی نے کہا کہ میڈیا ایک بے مثال ڈیجیٹل انقلاب سے گزر رہا ہے، جہاں میڈیا روایتی پلیٹ فارمز تک محدود نہیں رہا بلکہ اب ایک کھلا میدان ہے جس میں ہر فرد، کمپنی، ڈیجیٹل انفلوئنسر اور حتیٰ کہ روبوٹس بھی شریک ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مصنوعی ذہانت (AI) جدید میڈیا آپریشنز کا مرکزی جزو بن چکی ہے، جو کہ مواد تخلیق، سامعین کے رویے کے تجزیے اور جعلی خبروں کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آج دنیا بھر میں 4.7 ارب سے زائد سوشل میڈیا صارفین اور تقریباً 5 ارب انٹرنیٹ صارفین ہیں، جو میڈیا حکمت عملیوں کی فوری از سر نو تشکیل کا تقاضا کرتے ہیں، تاکہ بدلتے صارفین کے رویوں اور رسائی کے ذرائع سے ہم آہنگ ہوا جا سکے۔
ڈاکٹر النعیمی نے زور دیا کہ موجودہ عالمی تبدیلیوں کے تناظر میں میڈیا کو نئی تخلیقی اور اختراعی حکمت عملیوں کو اپنانا ہوگا، جو قومی اقدار اور اصولوں کا بھی تحفظ کرے۔ انہوں نے ڈیجیٹل دنیا کو ایک ایسا پلیٹ فارم قرار دیا جو مقامی شناخت کو اجاگر کرنے اور مضبوط میڈیا پیغامات پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مارکوس نے عرب میڈیا کو درپیش بنیادی تبدیلیوں اور سامعین کے کردار کی تبدیلی کو اجاگر کرتے ہوئے عرب میڈیا شعبے میں اصلاحات کے لیے ایک مشترکہ عرب وژن، عرب ڈیجیٹل میڈیا فنڈ، علاقائی میڈیا تربیتی مرکز اور ڈیجیٹل میڈیا اخلاقیات کی نگرانی کے لیے ایک عرب آبزرویٹری کے قیام کی تجویز دی۔ انہوں نے مواد تخلیق میں ردعمل کی بجائے پیشگی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
المسلمانی نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے معلومات کا بے مثال حجم پیدا ہو رہا ہے، جو روایتی سافٹ پاور کو بدل رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مصنوعی ذہانت کی تخلیقی صنعتوں کو صرف پروگرامرز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے، اور اس کے لیے سخت قانون سازی اور ضابطے بنانا انتہائی ضروری ہے۔
سیشن کے اختتام پر شرکاء نے عرب میڈیا کے مستقبل کو درپیش چیلنجز اور مواقع کے تناظر میں کئی اہم سفارشات پیش کیں۔ ان سفارشات میں سب سے پہلے عرب ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے قیام پر زور دیا گیا، جو مقامی سامعین پر غیر ملکی میڈیا پلیٹ فارمز کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ اس کے ساتھ خطے میں میڈیا ڈس انفارمیشن سے نمٹنے اور حقائق کی تصدیق کے لیے مشترکہ علاقائی اقدامات کا آغاز کرنے کی تجویز دی گئی، تاکہ سچائی پر مبنی معلومات کو فروغ دیا جا سکے۔ مزید یہ کہ عرب نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے تخلیقی اور تفریحی مواد میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا گیا، جو ان کی دلچسپی اور ثقافتی شناخت کو تقویت دے سکے۔
شرکاء نے ڈیجیٹل صحافیوں کی ایک نئی نسل کی تیاری کی بھی سفارش کی، جنہیں جدید تکنیکی مہارتوں اور حقائق کی تصدیق کی تربیت دی جائے، تاکہ وہ بدلتے میڈیا ماحول میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ ساتھ ہی میڈیا اداروں اور تھنک ٹینکس کے درمیان تعاون کو بڑھانے پر زور دیا گیا، تاکہ ایسی تحقیق اور مواد تیار کیا جا سکے جو جدید ٹیکنالوجی کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو اور صارفین کو قابلِ اعتماد معلومات فراہم کرے۔
آخر میں، عرب فکری اثاثوں کے تحفظ کو مضبوط بنانے اور علاقائی و بین الاقوامی میڈیا شراکت داریوں کو فروغ دینے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا، تاکہ عرب دنیا کا میڈیا عالمی سطح پر اپنی مؤثر موجودگی برقرار رکھ سکے اور مقامی ثقافتی اقدار اور شناخت کا دفاع کر سکے۔