ابوظہبی میں 5 گیگا واٹ کا امارات-امریکہ مشترکہ مصنوعی ذہانت کیمپس لانچ؛ صدر شیخ محمد بن زاید اور صدر ٹرمپ کی شرکت

ابوظہبی، 15 مئی، 2025 (وام)--متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں قصر الوطن ابوظہبی میں 5 گیگا واٹ پر مشتمل امارات-امریکہ مصنوعی ذہانت کیمپس کا باضابطہ افتتاح کیا گیا۔

یہ نیا اے آئی کیمپس، جو امریکہ سے باہر سب سے بڑا منصوبہ ہے، ابوظہبی میں امریکی ہائپر اسکیلرز اور بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کا مرکز بنے گا، جو عالمی جنوب کے لیے کمپیوٹ وسائل فراہم کرے گا۔

کیمپس میں مصنوعی ذہانت سے متعلق ڈیٹا سینٹرز کے لیے 5 گیگا واٹ کی صلاحیت موجود ہوگی، جو تقریباً نصف عالمی آبادی کو کم تاخیر کے ساتھ ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے کے قابل ہوگا۔

یہ سہولت مکمل ہونے کے بعد نیوکلیئر، شمسی اور گیس توانائی سے چلائی جائے گی تاکہ کاربن اخراج کم کیا جا سکے، جبکہ کیمپس میں ایک سائنس پارک بھی قائم ہوگا جو اے آئی کی اختراعی تحقیق کو فروغ دے گا۔

یہ منصوبہ جی42 کی زیرِ تعمیر ہوگا اور اسے کئی امریکی کمپنیوں کے اشتراک سے چلایا جائے گا۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے مابین قائم کردہ "امریکہ-امارات اے آئی تیزرفتاری شراکت داری فریم ورک" کے تحت کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد اے آئی اور جدید ٹیکنالوجیز میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا ہے۔

امارات اور امریکہ کمپیوٹ وسائل تک رسائی کے نظم و نسق میں مشترکہ طور پر کام کریں گے، جو امریکی ہائپر اسکیلرز اور منظوری یافتہ کلاؤڈ سروس فراہم کنندگان کے لیے مخصوص ہوں گے۔

ابوظہبی کے نائب حکمران اور مصنوعی ذہانت و جدید ٹیکنالوجی کونسل (AIATC) کے چیئرمین شیخ طحنون بن زاید النہیان نے کہاکہ، "کیمپس کا افتتاح ہماری دونوں اقوام کے درمیان مصنوعی ذہانت میں جاری تعاون کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ امارات کے اختراع کی قیادت اور عالمی شراکت داری کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار ہے، جو جدید تحقیق اور پائیدار ترقی میں ہمارا کردار مستحکم کرتا ہے۔"

امریکی وزیر تجارت ہاورڈ ڈبلیو لٹ نِک کے مطابق یہ اعلان امریکہ اور امارات کے درمیان مصنوعی ذہانت میں تاریخی مشرق وسطیٰ شراکت داری کی بنیاد رکھتا ہے۔ یہ معاہدہ سیمی کنڈکٹرز اور ڈیٹا سینٹرز میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔ امریکی کمپنیاں امارات میں ڈیٹا سینٹرز چلائیں گی اور پورے خطے میں امریکی مینجڈ کلاؤڈ خدمات فراہم کریں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ صدر ٹرمپ کے امریکہ کی اے آئی برتری کے وژن کی تکمیل کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے۔

امارات مصنوعی ذہانت کو سرکاری اور تجارتی شعبوں میں اپنانے والا اولین ممالک میں سے ایک ہے۔ 2017 میں اس نے وفاقی وزیر برائے مصنوعی ذہانت کا تقرر کیا اور 2019 میں "محمد بن زاید یونیورسٹی آف آرٹیفیشل انٹیلیجنس" قائم کی۔

اسی سال "یو اے ای اسٹریٹیجی فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس" بھی لانچ کی گئی، جو تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ اور توانائی جیسے اہم شعبوں میں AI انضمام کو ترجیح دیتی ہے، اور امارات کو عالمی اے آئی مرکز بنانے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔