متحدہ عرب امارات کی ہدایت پر میانمار زلزلہ متاثرین کے لیے دبئی سے بحری امدادی کھیپ روانہ

دبئی، 19 مئی، 2025 (وام)--متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیراعظم اور دبئی کے حکمران، عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم کی ہدایت پر "دبئی ہیومینیٹیرین" نے میانمار میں مارچ کے آخر میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے متاثرین کے لیے امدادی سامان پر مشتمل ایک بحری کھیپ روانہ کی ہے۔

یہ امدادی مہم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR) کے اشتراک سے منظم کی گئی، اور کھیپ جبل علی بندرگاہ سے روانہ ہو کر میانمار کے دارالحکومت ینگون کی جانب روانہ ہے۔ امدادی سامان میں 167 میٹرک ٹن سے زائد اشیائے ضرورت شامل ہیں جن میں ترپال، کچن سیٹ، شمسی لیمپ اور بالٹیاں شامل ہیں، جن کا مقصد تقریباً 80,000 متاثرہ افراد کو سہارا فراہم کرنا ہے۔

دبئی ہیومینیٹیرین کے سی ای او اور بورڈ ممبر، جوزیپے سابا نے کہا کہ، "ہماری ہر کھیپ محض سامان نہیں بلکہ یکجہتی کا پیغام بھی لے کر جاتی ہے۔ بحران کے لمحات میں ہماری تیز رفتار اور مسلسل مدد متاثرہ کمیونٹی کے لیے ایک امید کی کرن ہوتی ہے۔ یہ پہلی بحری کھیپ ہے، جس کے بعد ایک اور بحری امدادی مہم کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جبکہ گزشتہ ماہ ہم دو فضائی امدادی پروازیں بھی مکمل کر چکے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ، "ہم سمندر، فضا اور رابطہ کاری کے ذریعے امداد پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں، تاکہ متاثرہ افراد کو تحفظ اور عملی مدد فراہم کی جا سکے۔"

اس امدادی کھیپ کے نقل و حمل کے تمام اخراجات "گلوبل ہیومینیٹیرین امپیکٹ فنڈ" (GHIF) نے برداشت کیے، جس سے بین الاقوامی امدادی اداروں کو میدانِ عمل میں اپنی سرگرمیوں کو وسعت دینے میں مدد ملی۔

جی سی سی ممالک کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے نمائندہ خصوصی اور سینئر مشیر، ڈاکٹر خالد خلیفہ نے عالمی انسانی امداد میں متحدہ عرب امارات کے کلیدی کردار کو سراہا، اور کہا کہ دبئی میں موجود بین الاقوامی امدادی ذخائر دنیا بھر کے متاثرہ علاقوں کے لیے زندگی بچانے والے ذرائع بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ، "زلزلے کے تباہ کن اثرات کے ایک ماہ بعد بھی میانمار کے متاثرہ افراد سخت حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ناکافی پناہ گاہیں، گنجان آباد عارضی کیمپ، متاثرہ پانی کی فراہمی اور صفائی کی محدود سہولیات ان کی فوری مدد کی متقاضی ہیں۔ دبئی ہیومینیٹیرین کی لاجسٹک معاونت سے UNHCR ان شدید متاثرہ علاقوں میں سب سے زیادہ ضرورت مند افراد تک امدادی سامان پہنچانے کے قابل ہوا ہے۔"