حیاتیاتی تنوع کے عالمی دن پر ڈاکٹر آمنہ الضحاک کا امارات کے ماحولیاتی تحفظ کے عزم کا اعادہ

دبئی، 21 مئی، 2025 (وام)--متحدہ عرب امارات کی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات، ڈاکٹر آمنہ بنت عبداللہ الضحاک نے قدرتی ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور خشکی و آبی حیات کی بقا سے متعلق قومی عزم کو ایک بار پھر دوہرایا ہے۔

22 مئی کو منائے جانے والے حیاتیاتی تنوع کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ بیان میں، انہوں نے اس سال کے موضوع "معاہدے سے عمل کی جانب: حیاتیاتی تنوع کی بحالی" کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عنوان امارات کے عزم کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ "نیشنل بایوڈائیورسٹی اسٹریٹجی 2031 کا عمومی فریم ورک" اسی سوچ کو عملی شکل دیتا ہے۔

ڈاکٹر آمنہ نے کہا کہ، "حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور فطرت پر مبنی حل محض ماحولیاتی ضمنی پہلو نہیں، بلکہ وہ بنیادی ستون ہیں جن پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کی تمام کوششیں استوار کی گئی ہیں۔"

انہوں نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات اپنے متنوع حیاتیاتی نظام کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، اور اس وژن کے تحت ملک میں 49 محفوظ علاقے مختص کیے جا چکے ہیں، جو ملکی رقبے کے 15 فیصد سے زائد حصے پر محیط ہیں۔ ان میں صحرا، پہاڑ، اور سمندری ماحولیاتی نظام شامل ہیں، جہاں نایاب انواع کو محفوظ رہائش فراہم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ، "عرب اوریکس کو معدومی کے خطرے سے نکال کر دوبارہ قدرتی ماحول میں متعارف کرانا ہماری وائلڈ لائف کے تحفظ کے لیے کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔" انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، جیسے ڈرونز کے ذریعے صحرا زدگی سے نمٹنا اور سمندری حیات کے تحفظ پر تحقیق، ان کاوشوں کا لازمی حصہ ہے۔

عالمی سطح پر امارات کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے انڈونیشیا کے ساتھ مینگرووز الائنس فار کلائمیٹ (MAC) کے قیام کو بین الاقوامی تعاون کی مثال قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس شراکت داری کے تحت بالی جزیرے پر شیخ محمد بن زاید – جوکو ویدودو بین الاقوامی منگرووز تحقیقی مرکز کے قیام کی بنیاد رکھی گئی ہے۔

ڈاکٹر آمنہ کے مطابق متحدہ عرب امارات اندرون ملک مختلف شعبوں کے اسٹیک ہولڈرز کو شامل کر کے زراعت کے فروغ اور مقامی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 28 تا 31 مئی کو منعقد ہونے والی امارات زرعی کانفرنس و نمائش ایک اہم موقع فراہم کرے گی جس کے ذریعے اہداف کو عملی شکل دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ، "ہم نہ صرف کسانوں کی مدد اور اسٹریٹجک فصلوں کی مقامی پیداوار میں اضافہ چاہتے ہیں بلکہ لائیوسٹاک اور ماہی گیری کے شعبوں کی ترقی پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، تاکہ حیاتیاتی تنوع اور خوراکی تحفظ کو پائیدار بنیادوں پر مضبوط بنایا جا سکے۔"

اپنے بیان کے اختتام پر، وزیر موصوفہ نے کہا، "میں آپ سب کو دعوت دیتی ہوں کہ اس اہم ایونٹ میں شرکت کریں تاکہ ہم ایسے جدید طریقہ کار دریافت کر سکیں جو قدرت اور انسانیت دونوں کے لیے بہتر مستقبل کی ضمانت بن سکیں۔ آئیے ایک ایسی پائیدار میراث قائم کریں جس پر آنے والی نسلیں فخر کر سکیں۔"