نیویارک، 22 مئی، 2025 (وام)--ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) کی مدد سے جنوبی اور وسطی غزہ کی چند بیکریاں دوبارہ فعال ہو گئی ہیں، جنہوں نے کیرم شالوم بارڈر کراسنگ سے خوراک حاصل کرنے کے بعد روٹی کی تیاری کا عمل بحال کر دیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ بیکریاں اب ہاٹ میل کچنز کے ذریعے روٹی تقسیم کر رہی ہیں، تاہم تقریباً 80 روز سے جاری مکمل انسانی امداد کی بندش کے بعد غزہ کے شہری اب بھی قحط کے سنگین خطرے سے دوچار ہیں، اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مزید امداد کی فوری ضرورت ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے کنٹری ڈائریکٹر انطوان رینارڈ نے انتباہ کیا ہے کہ، "ہم بڑے پیمانے پر بھوک سے بچنے کے لیے وقت کے ساتھ دوڑ میں شامل ہیں۔" ان کا کہنا تھا کہ پروگرام ہر ممکن موقع سے فائدہ اٹھا کر خوراک فراہم کر رہا ہے، لیکن یہ مجموعی طور پر قطرہ برابر ہے جو موجودہ بحران کو روکنے کے لیے ناکافی ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے زور دیا گیا ہے کہ انسانی ہمدردی کے اداروں کو فوری، غیر مشروط اور محفوظ رسائی درکار ہے تاکہ غزہ میں بڑے پیمانے پر جان بچانے والی امداد پہنچائی جا سکے۔ یہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ایک مکمل طور پر قابلِ تدارک تباہی سے بچا جا سکتا ہے۔
رواں ہفتے غزہ میں امدادی قافلوں کے ذریعے گندم، بچوں کے لیے فارمولا دودھ، غذائی سپلیمنٹس اور طبی سامان پہنچایا گیا، جس میں ہاٹ میل کچن کو فعال کرنے کے لیے وسائل بھی شامل تھے۔ تاہم، WFP کے مطابق، امداد صرف ایک وقت کے کھانے تک محدود نہیں ہونی چاہیے، بلکہ متنوع خوراکی اشیاء کی فراہمی بھی ضروری ہے تاکہ قحط کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا کہ براہِ راست خوراکی پیکجز کی تقسیم، جو قحط سے بچاؤ کا موثر ترین ذریعہ ہے، اب بھی اجازت یافتہ نہیں ہے، اور یہ صورتحال فوری طور پر تبدیل ہونی چاہیے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق، 3 کروڑ 8 لاکھ پاؤنڈز سے زائد خوراک پہلے سے امدادی راستوں پر موجود ہے، جو غزہ کی پوری آبادی کو دو ماہ تک خوراک فراہم کرنے کے لیے کافی ہے۔ تاہم، اس امداد کو بروقت اور وسیع پیمانے پر پہنچانا ناگزیر ہے۔