ابوظہبی، 26 مئی، 2025 (وام)--گلوبل انسٹیٹیوٹ فار ڈیزیز ایلیمینیشن (GLIDE)، جو ارث زاید فلاحی ادارے کی نگرانی میں کام کرتا ہے، نے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ (مینا) میں ملیریا کے خاتمے اور اس کی دوبارہ واپسی کی روک تھام کے لیے ایک نیا علاقائی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ منصوبہ قومی سطح پر ڈیٹا کے تجزیے پر مبنی ہے تاکہ خطے میں ملیریا کی حساسیت اور اس میں آنے والی کمی کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ اس منصوبے کی نگرانی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مشرقی بحیرہ روم کے علاقائی دفتر کے انسیکٹ اور ویکٹر کنٹرول یونٹ کے تحت کی جا رہی ہے، اور اس میں یونیورسٹی آف آکسفورڈ، کینیا میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ (KEMRI)، اور ڈبلیو ایچ او کا عالمی ملیریا پروگرام (GMP) شراکت دار کے طور پر شامل ہیں۔ مکمل مالی معاونت گلوبل انسٹیٹیوٹ فار ڈیزیز ایلیمینیشن فراہم کر رہا ہے۔
گلوبل انسٹیٹیوٹ فار ڈیزیز ایلیمینیشن کی ڈپٹی سی ای او ڈاکٹر فریدہ الحسنی نے بتایا کہ منصوبے میں 18 ممالک شامل ہیں اور اس کا مقصد گزشتہ 100 سالوں کے دوران ملیریا کے پھیلاؤ میں معاون عوامل کا الیکٹرانک ڈیٹا بیس تیار کرنا ہے۔
ڈیٹا بیس میں تفصیلی نقشے، ماحولیاتی معلومات، اور مچھر کی افزائش گاہوں سے متعلق اعدادوشمار شامل ہوں گے، خاص طور پر اینو فیلز مچھر کے تاریخی اور ماحولیاتی دائرہ کار پر توجہ مرکوز کی جائے گی، جو ملیریا کے پھیلاؤ کا بنیادی ذریعہ ہیں۔
ڈاکٹر فریدہ کے مطابق یہ پلیٹ فارم ڈیٹا کے تبادلے، خطرے کی نقشہ سازی، اور ملیریا سے متعلق علاقائی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔ اس کے ذریعے شواہد پر مبنی اقدامات، تربیتی منصوبے، اور حکمت عملیوں کی تشکیل کو فروغ ملے گا، تاکہ وہ ممالک جو اس وقت ملیریا سے پاک ہیں، وہ اپنی اس حیثیت کو برقرار رکھ سکیں۔
منصوبے کے تحت فراہم کردہ نظام سے ممالک کو اپنے قومی وسائل کی مؤثر تقسیم، مخصوص ضروریات کے مطابق اقدامات کی تیاری، اور پالیسی سازی میں بہتری کے قابل بنایا جائے گا۔
ڈیٹا سسٹم میں تاریخی اور جدید انسیکٹ سرویلنس ڈیٹا، موسمیاتی و ماحولیاتی عناصر (جیسے درجہ حرارت، بارش، زمین کا استعمال)، اور ویکٹر میپنگ شامل ہوگی، تاکہ زیادہ خطرے والے علاقوں کی درست نشاندہی کی جا سکے۔
ڈاکٹر الحسنی نے تصدیق کی کہ یہ ڈیٹا بیس جولائی 2025 تک مکمل کیا جائے گا اور اس میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے 'EMRO' اور ‘AFRO’ ریجنز کے ممالک شامل ہوں گے۔ اگرچہ زیادہ تر ممالک ملیریا سے پاک ہیں، تاہم انسانی نقل و حرکت اور اینوفیلز مچھر کی موجودگی کے باعث دوبارہ پھیلاؤ کا خطرہ برقرار ہے۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ مستقبل میں اس پلیٹ فارم کو دیگر ویکٹر سے پھیلنے والی بیماریوں تک توسیع دینے کا منصوبہ ہے، تاکہ جامع صحت نگرانی کا نظام قائم کیا جا سکے۔