ابوظہبی، 26 مئی، 2025 (وام)--متحدہ عرب امارات میں نیشنل گارڈ کے کمانڈر میجر جنرل اسٹاف پائلٹ صالح محمد بن مجرن العامری کی سرپرستی میں عالمی سیٹلائٹ پر مبنی سرچ اینڈ ریسکیو پروگرام "سیسپاس-سارسٹ" (COSPAS-SARSAT) کا 39 واں بین الاقوامی اجلاس 27 مئی سے 5 جون تک ابوظبی میں منعقد ہو رہا ہے۔ نیشنل گارڈ کی جانب سے نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو سینٹر (NSRC) کے زیر انتظام اس اجلاس میں 45 ممالک سے 200 سے زائد ماہرین اور ماہرینِ تحفظ شرکت کر رہے ہیں۔
سیسپاس-سارسٹ ایک بین الاقوامی انسان دوست ادارہ ہے جو عالمی سطح پر ہنگامی سگنلز کی بروقت نشاندہی اور ان کی متعلقہ حکام تک منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے سیٹلائٹ پر مبنی سرچ اینڈ ریسکیو نظام کی نگرانی کرتا ہے۔ یہ پروگرام عالمی سطح پر انسانی جانوں کو بچانے اور ہنگامی مدد فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
یہ تنظیم اقوام متحدہ سے منسلک بین الاقوامی میری ٹائم آرگنائزیشن (IMO) اور بین الاقوامی شہری ہوا بازی تنظیم (ICAO) کے ساتھ قریبی تعاون میں کام کرتی ہے۔ 1982 میں قیام کے بعد سے اب تک، سیسپاس-سارسٹ نے دنیا بھر میں 66,000 سے زائد جانیں بچانے میں مدد فراہم کی ہے۔
متحدہ عرب امارات نے 2009 میں اس پروگرام میں شمولیت اختیار کی اور تب سے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز میں اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیارات کو اپنا کر فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ ابوظبی میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس عالمی سطح پر سرچ اینڈ ریسکیو پالیسیوں کے مستقبل کے تعین، بین الاقوامی تعاون کے فروغ، اور انسانی ہمدردی کی اقدار کے فروغ میں یو اے ای کے عزم کی توثیق کرتا ہے۔
نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو سینٹر جدید ترین ٹیکنالوجی اور مؤثر ردعمل کے ڈھانچے سے لیس ہے۔ ادارہ اس وقت ملک بھر میں 9 جدید گراؤنڈ اسٹیشنز کے ذریعے ہنگامی سگنلز وصول، تجزیہ اور متعلقہ ریسکیو ٹیموں کو منتقل کر رہا ہے۔
سال 2024 اور 2025 کی پہلی سہ ماہی کے دوران، سینٹر نے 1,200 سے زائد امدادی مشن سر انجام دیے، جن میں زمینی اور سمندری ریسکیو، طبی انخلا اور ہنگامی سگنلز پر فوری ردعمل شامل ہیں۔ ان آپریشنز کے نتیجے میں متعدد زندگیاں بچائی گئیں اور ضروری طبی امداد فراہم کی گئی، جو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی اہم رہی۔
نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو سینٹر کی تمام کارروائیاں ایک مکمل طور پر مربوط 24/7 آپریشنل کوآرڈینیشن حب سے انجام دی جاتی ہیں، جو جدید AW139 ہیلی کاپٹروں پر مشتمل بیڑے کا استعمال کرتا ہے۔ ان ہیلی کاپٹروں کو رات میں دیکھنے کے آلات اور تھرمل کیمروں سے لیس کیا گیا ہے، اور یہ ملک بھر کے پانچ مخصوص آپریشنل زونز میں تعینات ہیں۔
ادارہ ہنگامی سگنلز پر فوری ردعمل کے لیے بحری اور زمینی فریکوئنسیز کی نگرانی بھی کر رہا ہے۔ مزید برآں، جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے "ٹریفک کولیشن اووائڈنس سسٹم" (TCAS) کو شامل کیا گیا ہے اور مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک ایسا پلیٹ فارم تیار کیا جا رہا ہے جو ہنگامی سگنلز کا بروقت تجزیہ کر کے ان کے مقامات کی درست نشاندہی کر سکے۔
یہ جدید اقدامات متحدہ عرب امارات کی قومی مصنوعی ذہانت حکمت عملی سے ہم آہنگ ہیں، جن کا مقصد حکومتی اداروں میں ٹیکنالوجی اور انسانی وسائل کا مؤثر استعمال یقینی بنانا ہے۔
عالمی سطح کے اس اجلاس کی میزبانی کے ذریعے متحدہ عرب امارات نے ایک بار پھر انسانی خدمت کے شعبے میں اپنی قیادت اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ اجلاس انسان دوستی، اختراع، اور عالمی لچک میں اضافہ کرنے کے لیے یو اے ای کی بصیرت افروز حکمت عملی کو اجاگر کرتا ہے۔