دبئی، 26 مئی، 2025 (وام)--متحدہ عرب امارات کی اولمپک کمیٹی کے صدر، عزت مآب شیخ منصور بن محمد بن راشد المکتوم کے مطابق دبئی مستقبل کی معیشت کا عالمی مرکز بننے کے لیے مسلسل پیش رفت کر رہا ہے، جہاں اختراع پر مبنی ماحول، سرمایہ کاری کو راغب کرنے، باصلاحیت افراد کو بااختیار بنانے، اور پائیدار و ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوششیں دبئی اقتصادی ایجنڈا "ڈی 33" کے اہداف کے عین مطابق ہیں، جس کا مقصد آئندہ دہائی میں دبئی کو دنیا کی تین بڑی شہری معیشتوں میں شامل کرنا ہے۔
یہ بات انہوں نے "شنیڈر الیکٹرک" کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے تعلیمی شعبے میں ایک سو ملین درہم کی سرمایہ کاری کے منصوبے کے آغاز کے موقع پر کہی، جو دبئی سلیکون اویسس میں کمپنی کے نئے دفتر "دی نیسٹ" کے افتتاح کے ساتھ منسلک ہے۔ یہ دفتر "گلوبل امپیکٹ بلڈنگز پروگرام" کا پہلا منصوبہ ہے، جو دبئی انٹیگریٹڈ اکنامک زونز اتھارٹی (DIEZ) کے تحت قائم علم و اختراع کے لیے مخصوص اقتصادی زون کا حصہ ہے۔
شیخ منصور بن محمد کا کہنا تھا کہ دبئی ایک ایسے ماحولیاتی نظام کی تشکیل پر کام کر رہا ہے جہاں دنیا کی سرکردہ کمپنیاں ترقی پا سکیں اور قومی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترقی ایک واضح حکمت عملی، قومی و بین الاقوامی کاروباری اداروں سے تعاون، اور تعلیم و تربیت کے لیے پختہ عزم پر مبنی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افراد اور شراکت داریوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے دبئی ایک مستقبل دوست معیشت کی تشکیل کر رہا ہے۔
تقریب کے موقع پر ان کے ہمراہ چیئرمین دبئی انٹیگریٹڈ اکنامک زونز اتھارٹی ڈاکٹر محمد الزرعونی؛ سی ای او شنیڈر الیکٹرک اولیور بلوم؛ صدر ایم ای اے زون ولید شیتا؛ اور شنیڈر الیکٹرک میں صدر گلف کلسٹر امل چادلی بھی موجود تھے۔
شنیڈر الیکٹرک کا نیا دفتر "دی نیسٹ" 10,000 مربع میٹر پر محیط ہے اور اسے متحدہ عرب امارات کی پائیدار معیشت کے لیے ایک اہم حکمت عملی کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ یہ مرکز اختراع، اشتراک اور ترقی کا محور ہو گا۔
کمپنی کا مقصد متحدہ عرب امارات کے نوجوانوں کو وہ مہارتیں، آلات اور عملی تجربات فراہم کرنا ہے جو انہیں نئی معیشت کی قیادت کے لیے تیار کریں۔ اس منصوبے میں پائیداری پر مبنی تعلیم کو فروغ دینا، انجینئرنگ لیبارٹریز کو جدید توانائی اور خودکار ٹیکنالوجی سے لیس کرنا، اور عملی تربیت و تحقیق کے مواقع فراہم کرنا شامل ہے، جو جامعات اور صنعتی شراکت داروں کے ساتھ اشتراک سے ممکن بنایا جائے گا۔
ڈاکٹر محمد الزرعونی نے کہا کہ شنیڈر الیکٹرک کا نیا علاقائی دفتر دبئی سلیکون اویسس میں کھلنا، 2008 سے جاری باہمی شراکت داری میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جدید اسمارٹ عمارت پائیداری اور سمارٹ شہری ترقی کے مشترکہ عزم کی عکاس ہے، اور DIEZ عالمی کمپنیوں کو ترقی اور اختراع کے سفر میں معاونت فراہم کرنے پر فخر محسوس کرتا ہے۔
اس مو قع پر انہوں نے مزید بتایا کہ شنیڈر الیکٹرک کے ساتھ مل کر ایک ایسا مربوط نظام تیار کرنے کا ارادہ ہے جس میں تربیت، اختراع اور عوامی و نجی شعبہ جات کی شراکت کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ اقدام تحقیق و ترقی کے کلچر کو فروغ دینے میں نجی شعبے کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
شنیڈر الیکٹرک گلف کلسٹر کی صدر، امل چادلی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے نوجوانوں کی مہارتوں کو فروغ دینے کے لیے کمپنی کا عزم قومی وژن کے مطابق ہے، جو ایک مسابقتی اور علم پر مبنی معیشت کی تشکیل پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن اور الیکٹریفیکیشن کے امتزاج سے دنیا تیز رفتاری سے ڈی کاربنائزیشن کی جانب بڑھ رہی ہے، اور کمپنی معاشروں کے ساتھ قریبی اشتراک کے ذریعے پائیدار ترقی کے لیے کردار ادا کرتی رہے گی۔
انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ دبئی میں نیا دفتر کمپنی کے لیے ایک سنگِ میل ہے جو جدت، تربیت اور پائیدار ٹیکنالوجیز کے فروغ کے لیے ایک محرک کا کردار ادا کرے گا۔
یہ پانچ سالہ منصوبہ مرحلہ وار نافذ کیا جائے گا تاکہ یہ تعلیمی اداروں، اساتذہ، اور صنعتی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ رہے۔ اس کا مقصد متحدہ عرب امارات کو عالمی رجحانات سے ہم آہنگ رکھتے ہوئے ایک مستقبل دوست ورک فورس تیار کرنا ہے۔
شنیڈر الیکٹرک نوجوانوں کو قومی پائیداری ایجنڈے میں شامل کرنے کے لیے متعدد اقدامات پر کام کر رہا ہے، جن میں "تمیّز" پروگرام، خواتین کی صنعتی شعبے میں شمولیت کے لیے "فیم ان اسٹیم"، اور کوپ28 میں "یو اے ای نیکسٹ جین گو گرین" جیسے مقابلے شامل ہیں، جو طلبہ کو پائیدار اور شمولیتی شہروں کی تعمیر کے لیے تخلیقی تجاویز دینے کی ترغیب دیتے ہیں۔