متحدہ عرب امارات کو مسلسل تیسرے سال آئی اے ای اے کی اعلیٰ ترین تصدیق "بروڈر کنکلوژن" حاصل

ابوظبی، 3 جون (وام)--بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی جانب سے جاری کردہ 2024 کے سیف گارڈز ایمپلیمنٹیشن رپورٹ میں متحدہ عرب امارات کو مسلسل تیسرے سال "بروڈر کنکلوژن" سے نوازا گیا ہے، جو ایجنسی کی جانب سے دی جانے والی یقین دہانی کی اعلیٰ ترین سطح ہے۔

یہ اعتراف اس امر کی توثیق کرتا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں موجود تمام اعلان شدہ جوہری مواد صرف پُرامن مقاصد کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ یہ نتیجہ امارات کے مضبوط ریگولیٹری نظام، جوہری شفافیت کے لیے غیر متزلزل عزم، اور بین الاقوامی عدمِ پھیلاؤ (non-proliferation) کے تقاضوں کی مکمل پاسداری کا مظہر ہے۔

"بروڈر کنکلوژن" کا انحصار ان معلومات پر ہوتا ہے جو متحدہ عرب امارات اپنے عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کے تحت آئی اے ای اے کو فراہم کرتا ہے، جن میں جوہری تنصیبات، اُن کے آپریشنز، جوہری مواد و ٹیکنالوجی سے متعلق رپورٹس شامل ہوتی ہیں، نیز اضافی معلومات بھی جو امارات رضاکارانہ طور پر فراہم کرتا ہے۔ آئی اے ای اے ان معلومات کی صداقت کو معائنوں، تجزیوں، اور دیگر ذرائع، جیسے اوپن سورس ڈیٹا اور تیسرے فریق کی رپورٹس کی مدد سے جانچتا ہے۔

"بروڈر کنکلوژن" کی بنیاد پر آئی اے ای اے نے امارات میں "انٹیگریٹڈ سیف گارڈز" کے نفاذ کا آغاز کیا ہے، جو نگرانی کی اعلیٰ سطح برقرار رکھتے ہوئے معائنے کی فریکوئنسی کو کم کرتے ہیں اور نگرانی کے عمل کو زیادہ مؤثر بناتے ہیں۔ اس اقدام سے نہ صرف امارات کے جوہری شفافیت کے عزم کو بین الاقوامی سطح پر مزید تقویت ملی ہے، بلکہ فیڈرل اتھارٹی برائے نیوکلیئر ریگولیشن (FANR) اور اس کے لائسنس یافتہ اداروں کے لیے آپریشنل سہولت بھی فراہم ہوئی ہے۔

سال 2021 میں متحدہ عرب امارات نے آئی اے ای اے کے ساتھ اپنے سیف گارڈز معاہدے کے تحت تمام ذمہ داریاں مکمل کرتے ہوئے ذیلی انتظامات (Subsidiary Arrangements) کی تکمیل کے ساتھ اپنے جوہری تحفظاتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم پیش رفت حاصل کی تھی۔

سال 2024 کے دوران امارات نے آئی اے ای اے کے سیف گارڈز سپورٹ پروگرام پر بھی عملدرآمد جاری رکھا، جس کے تحت علم، مہارت اور وسائل فراہم کیے گئے تاکہ ایجنسی کے حفاظتی اقدامات کی مؤثریت کو بہتر بنایا جا سکے۔