ابوظہبی، 9 جون (وام)--محکمہ تعلیم و علم ابوظہبی (ایڈیک) نے نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت امارت کے تمام نجی اور چارٹر کنڈرگارٹن اسکولوں میں موسم خزاں 2025 سے پری ;'کنڈرگارٹن' سے ‘کے جی 2’ تک عربی زبان کی تعلیم کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
یہ اقدام صرف خواندگی کے فروغ تک محدود نہیں بلکہ نئی نسل کو اُن کی لسانی جڑوں سے جوڑنے اور مادری زبان کی بنیاد مضبوط بنانے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، تاکہ طلباء اپنی شناخت اور ثقافت سے ابتدائی عمر ہی میں واقف ہو سکیں۔
نئی "ایڈیک اسکول کے جی عربی نصاب پالیسی" کے تحت، ہر طالبعلم کو ہفتہ وار 240 منٹ پر مشتمل عمر کے مطابق ترتیب دی گئی عربی زبان کی باقاعدہ تدریس فراہم کی جائے گی، جو تعلیمی سال 2026-27 میں بڑھا کر 300 منٹ کر دی جائے گی۔
یہ پالیسی اس امر کو یقینی بناتی ہے کہ ہر بچہ، خواہ عربی اس کی مادری زبان ہو یا وہ پہلی بار یہ زبان سیکھ رہا ہو، زبان سیکھنے کے اس نازک مرحلے پر معیاری اور یکساں تعلیم حاصل کرے، تاکہ وہ اپنی ثقافت، برادری اور مستقبل سے جُڑی اس زبان میں پراعتماد ہو سکے۔
تحقیقی شواہد کی روشنی میں یہ پالیسی بروقت متعارف کرائی گئی ہے، جن کے مطابق چھوٹی عمر میں بچے زبانیں مؤثر انداز میں سیکھتے ہیں، اور عربی محض ایک مضمون نہیں بلکہ شناخت، اقدار اور ورثے سے جُڑنے کا ذریعہ ہے۔
ایڈیک کے حالیہ سروے میں انکشاف ہوا کہ اگرچہ گھروں میں عربی زبان وسیع پیمانے پر بولی جاتی ہے، تاہم متعدد بچے اسے اعتماد کے ساتھ بولنے سے قاصر ہیں۔ نئی پالیسی اس خلا کو پر کرنے کے لیے اسکولوں اور خاندانوں کے اشتراک سے عربی زبان کے فروغ کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے۔
زبان کی تدریس کو دلچسپ بنانے کے لیے اسے کھیل، کہانی سنانے، نغموں اور جستجو پر مبنی سرگرمیوں کے گرد ترتیب دیا جائے گا۔ پالیسی دو علیحدہ نصابی راستے بھی متعین کرتی ہے: ایک ان بچوں کے لیے جو عربی مادری زبان کے طور پر بولتے ہیں، اور دوسرا غیر عرب بچوں اور نو وارد طلباء کے لیے، تاکہ ہر سطح پر بچوں کی استعداد کے مطابق رہنمائی کی جا سکے۔
ماہرانہ تربیت یافتہ اساتذہ، جدید تدریسی مواد اور متحرک کلاس روم سرگرمیوں کے ذریعے عربی زبان کو بچوں کے لیے روز مرہ کی دلچسپ اور زندہ زبان بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
ایڈیک کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر برائے ابتدائی تعلیم مریم الحلامی نے اس پالیسی کے حوالے سے کہا کہ یہ محض عربی کلاسز کا اضافہ نہیں بلکہ ہر بچے کو زبان، شناخت اور تعلق کا ایک تحفہ دینے کی کوشش ہے، جو پہلے دن سے ہی اُس کے ہمراہ ہو۔ اُن کا کہنا تھا کہ اے ڈی ای کے چاہتا ہے کہ عربی زبان ہر کلاس روم اور ہر گھر میں فطری، جاندار اور متعامل محسوس ہو۔
یہ نئی پالیسی ان ابتدائی تعلیمی اداروں میں رائج عربی تعلیم اور وزارت تعلیم کی طرف سے سائیکل ون میں لازمی عربی تدریس کے آغاز کے درمیان موجود خلاء کو پُر کرے گی، تاکہ زبان کی ترقی میں تسلسل قائم رہے۔
والدین کو بھی اس سفر کا اہم حصہ بنایا جا رہا ہے۔ اسکولوں کی جانب سے گھروں میں عربی الفاظ کے استعمال، کہانیوں کے مطالعے، اور عربی ثقافتی تقریبات میں شرکت کے لیے معاون آلات اور اپ ڈیٹس فراہم کی جائیں گی، تاکہ خاندان بھی اس عمل میں مؤثر طور پر شریک ہو سکیں۔
یہ نیا کنڈرگارٹن عربی نصاب ایڈیک کے اس وسیع تر وژن کا حصہ ہے، جس کے تحت عربی زبان کو محض ایک سیکھنے کا مضمون نہیں بلکہ بچوں کی روزمرہ زندگی کا حصہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔