دبئی، 11 جون، 2025 (وام)--دبئی کے ولی عہد، متحدہ عرب امارات کے نائب وزیرِ اعظم، وزیرِ دفاع اور سپریم اسپیس کونسل کے چیئرمین، عزت مآب شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم نے امارات میں سرگرم خلائی شعبے سے وابستہ نمایاں اسٹارٹ اپ کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات قومی خلائی ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے اور متحدہ عرب امارات کو خلائی صنعت میں عالمی قیادت دلانے کے مقصد کے تحت کی گئی۔
شیخ حمدان نے سرکاری و نجی شعبوں کے مابین مؤثر شراکت داری اور اسٹریٹجک تعاون کو جدید اور اختراعی خلائی نظام کی بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کی ٹیکنالوجیز میں طویل مدتی سرمایہ کاری اور مسلسل جدت طرازی، ترقی کے لیے ناگزیر عناصر ہیں۔
انہوں نے امارات میں قائم کمپنیوں اور نوجوان کاروباری افراد کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عناصر نہ صرف مقامی خلائی صنعت کی ترقی کے ضامن ہیں بلکہ متحدہ عرب امارات کو عالمی خلائی قیادت کے مرکز میں تبدیل کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خلائی شعبہ مستقبل کی معیشت کا اہم محرک ہے اور ملک پائیدار ترقی کے لیے قومی کمپنیوں کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری و اختراع کے مواقع پیدا کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہا ہے۔ نجی شعبہ اس وقت امارات میں خلائی سرگرمیوں میں قیادت کی حیثیت اختیار کر چکا ہے، جو کہ گزشتہ تین دہائیوں میں کی گئی سرمایہ کاری کے پختہ ثمرات کا مظہر ہے۔
ملاقات میں شرکت کرنے والی کمپنیوں میں مختلف شعبہ جات کی نمائندگی موجود تھی، جن میں انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT)، مصنوعی ذہانت اور ریموٹ سینسنگ، تجارتی خلائی ماحولیاتی ترقی، روبوٹکس ایپلیکیشنز کے لیے ایج کمپیوٹنگ، مائیکرو سیٹلائٹس کے ذریعے زمین کا ہائی ریزولوشن مشاہدہ، دوبارہ قابلِ استعمال اسپیس لانچ سسٹمز، اور انٹرایکٹو سمیولیشن ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔
شرکاء نے اپنے جاری منصوبوں، طویل المدتی حکمتِ عملیوں اور قومی معیشت کے فروغ کے لیے سرمایہ کاری کے مستقبل کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ بات چیت کا محور سرکاری و نجی اشتراک کو مضبوط بنانا، مقامی اور بین الاقوامی سطح پر آپریشنز کو وسعت دینا، اور امارات کے خلائی شعبے میں موجود ابھرتے مواقع کا مؤثر استعمال تھا۔
کمپنیوں کے نمائندوں نے امارات کے خلائی وژن سے وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے اپنے آپریشنز کو وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے لچکدار ریگولیٹری فریم ورک اور جدید انفرا اسٹرکچر کو پائیدار سرمایہ کاری کے اہم عوامل قرار دیا۔ شرکاء نے اسپیس اکنامک زونز پروگرام جیسے اقدامات کو خوش آئند قرار دیا، جنہیں انہوں نے اشتراک و ترقی کے فروغ میں بنیادی حیثیت کا حامل قرار دیا۔
اس اجلاس میں وزیرِ کھیل، سیکریٹری جنرل سپریم اسپیس کونسل اور یو اے ای اسپیس ایجنسی کے چیئرمین ڈاکٹر احمد بالحول الفلاسی؛ رِمال کے بانی خالد العوادی؛ ارضیات الابداع انفارمیشن سولوشنز کے بانی ابراہیم العبیدلی؛ 4EI کے سی ای او ڈیوڈ کرچلی؛ مارلن اسپیس کے سی ای او ڈاکٹر حمد اللہ محب؛ ایلیئن سینس کے سی ای او الیکس لاپیر؛ اور اسپائر اسپیس ٹیکنالوجی کے سی ای او اسٹان رودینکو نے شرکت کی۔