برسلز، 17 جون 2025 (وام)--یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتی نمائندہ کایا کالاس نے خبردار کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں اگر امریکہ نے فوجی مداخلت کی تو اس کے نتیجے میں پورا خطہ ایک وسیع تر تنازع کا شکار ہو سکتا ہے۔
یورپی وزرائے خارجہ کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کایا کالاس نے کہا کہ یہ بات سب کے لیے واضح ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، تاہم ان کے بقول اس مسئلے کا حل طاقت کے بجائے سفارت کاری کے ذریعے تلاش کرنا ہی بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی براہِ راست مداخلت پورے خطے کو ایک بڑے تصادم میں دھکیل سکتی ہے، جو کسی کے مفاد میں نہیں ہو گا۔
کالاس نے بتایا کہ اُن کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی، جنہوں نے واضح کیا کہ امریکہ بھی اس تنازع میں کھنچے جانا اپنے مفاد میں نہیں سمجھتا۔
یورپی یونین کی جانب سے ایران اور اسرائیل دونوں فریقین سے رابطے میں رہنے اور کشیدگی کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ کالاس کے مطابق خطے کا استحکام تمام عالمی فریقین کے لیے اہم ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جاری تناؤ کے تناظر میں یورپی یونین کو سات ترقی یافتہ ممالک (G7) کی جانب سے تیل کی قیمت کی حد کو 60 ڈالر فی بیرل سے کم کر کے 45 ڈالر کرنے کی تجویز پر بھی غور کرنا چاہیے۔