اماراتی وزیر برائے صنعت و جدید ٹیکنالوجی کا چین کا دورہ، توانائی، صنعت اور انفراسٹرکچر میں تعاون کے فروغ پر زور

بیجنگ، 26 جون، 2025 (وام)--متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے صنعت و جدید ٹیکنالوجی، ادنوک گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر و سی ای او، اور مصدر کے چیئرمین ڈاکٹر سلطان احمد الجابر نے عوامی جمہوریہ چین کا ایک سرکاری دورہ کیا، جہاں انہوں نے اعلیٰ حکومتی عہدیداران اور نمایاں چینی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔

اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا اور توانائی، قابل تجدید توانائی، صنعت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینا تھا۔

دورے کے دوران، ڈاکٹر الجابر نے چین کے وزیر خزانہ لین فوآن، چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے بین الاقوامی شعبے کے سربراہ لیو جیان چاؤ، اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB) کی صدر زو جیائی سے ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حسین بن ابراہیم الحمادی بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر الجابر نے کہا کہ متحدہ عرب امارات، چین کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے لیے پُرعزم ہے، اور ایسے نئے اقدامات شروع کرنا ناگزیر ہیں جو دونوں ممالک کے ترقیاتی اہداف، نجی و سرکاری شعبوں کے درمیان تعاون، اور قومی کمپنیوں کے فروغ کو تقویت دیں، تاکہ پائیدار اقتصادی ترقی اور مشترکہ خوشحالی کو ممکن بنایا جا سکے۔

ڈاکٹر الجابر نے اپنے دورۂ چین کے دوران متعدد نمایاں چینی کمپنیوں کے اعلیٰ سطحی سربراہان سے بھی ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں توانائی، صنعتی ترقی، اور سرمایہ کاری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے زین ہوا آئل کے چیئرمین وانگ یوٹاؤ، کیمیکل مینوفیکچرنگ کمپنی وان ہوا کے چیئرمین لیاؤ زینگتائی، اور چائنا انویسٹمنٹ کارپوریشن (CIC) کے صدر لیو ہاؤلنگ سے تفصیلی گفتگو کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے چائنا نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن (CNPC) کے چیئرمین دائی ہاؤ لیانگ، چائنا نیشنل آف شور آئل کارپوریشن (CNOOC) کے چیئرمین ژانگ چھوانجیانگ، اور قابل تجدید توانائی اور سمارٹ انرجی مینجمنٹ میں مہارت رکھنے والی کمپنی انویژن کے چیئرمین ژانگ لی سے بھی ملاقات کی۔ دورے کے دوران، انہوں نے چائنا انرجی انجینئرنگ کارپوریشن (CEEC) کے چیئرمین سونگ ہائی لیانگ اور 'پاورچینہ انٹرنیشنل کے چیئرمین چن گوانفو کے ساتھ بھی مختلف ترقیاتی منصوبوں اور تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔

ان ملاقاتوں میں توانائی کے مختلف شعبوں — جن میں قابل تجدید توانائی، تیل و گیس، ایل این جی، ریفائننگ، پیٹروکیمیکل، شپنگ اور اسٹوریج شامل ہیں — میں تعاون کے تازہ ترین امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید برآں، فریقین نے ترجیحی سرمایہ کاری، صنعتی انفراسٹرکچر منصوبوں، اور ٹیکنالوجی کی منتقلی و مقامی مہارتوں کے فروغ پر گفتگو کی، تاکہ بین الاقوامی مسابقت میں اضافہ ہو اور پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کیے جا سکیں۔

چین متحدہ عرب امارات کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور 2024 میں دونوں ممالک کے درمیان کل دوطرفہ تجارت 100 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 7 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے، جبکہ درآمدات میں 18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

2025 کی پہلی سہ ماہی کے دوران غیر تیل تجارت میں 18 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جس میں برآمدات میں 32.5 فیصد، ری-ایکسپورٹ میں 20.2 فیصد، اور درآمدات میں 12.7 فیصد اضافہ شامل ہے۔